غزہ میں جنگ بندی نافذ العمل ہے،اسکے باوجود اسرائیل حملہ سے بعض نہیں آرہا۔اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں جہاں تازہ حملے میں مزید 5 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔اسرائیل نے غزہ کے مشرقی علاقے تفاح میں ایک اسکول کی عمارت کو نشانہ بنایا،جس میں فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ اسرائیل کے اس شرمناک اقدام کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے۔ غزہ شہر کے الشفا ہسپتال کے سربراہ محمد ابو سلمیہ نے جمعہ کو ایک خبر رساں ایجنسی کو بتایا۔
اسرائیل اپنی مذموم حرکتوں سے باز نہیں آرہا :
فلسطینی سول ایمرجنسی سروس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر بچے تھے۔ کئی زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ سول ایمرجنسی سروس کے مطابق، جاں بحق ہونے والوں کو صرف اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی کے امور (OCHA) کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ تعاون کے بعد جائے وقوعہ سے ہٹایا گیا۔
اسرائیلی دفاعی افواج نے کیا کہا؟
اس حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) نے کہا کہ جنگ بندی لائنوں کے باہر ایک کمانڈ سٹرکچر کے قریب کچھ مشکوک افراد کی نشاندہی کی گئی، جس کے بعد فوجیوں نے ان پر فائرنگ کی۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ آئی ڈی ایف علاقے میں ہلاکتوں کے دعووں سے آگاہ ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
حماس نے حملے کی مذمت کی :
فلسطینی تنظیم حماس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے وحشیانہ جرم قرار دیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ جنگ بندی معاہدے کی ایک اور خلاف ورزی ہے۔ غور طلب ہے کہ اسرائیل پر بارہا جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔
جنگ بندی کے بعد سے اب تک 400 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں:
ان پانچ شہیدوں کے ساتھ، وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں جنگ بندی شروع ہونے کے بعد اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 400 ہو گئی ہے۔اسرائیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسی عرصے کے دوران غزہ میں فلسطینی جنگجوؤں کے ہاتھوں اس کے تین فوجی مارے گئے۔