اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کر دیا ہے، جہاں گذشتہ چند دنوں کے مقابلے میں حالیہ پیش قدمی سب سے زیادہ شدید کارروائی جا ری ہے۔ جنوبی غزہ کے خان یونس شہر کے مشرقی علاقوں میں کارروائیاں خاص طور پر تیز کر دی گئی ہیں۔اسرائیلی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی ایک سنگین سکیورٹی واقعےکے بعد کی گئی، جس میں فلسطینی گروہوں نے ایک اسرائیلی یونٹ پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ اس حملے میں متعدد فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اولین ترجیح غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ اور حماس کی تحویل میں موجود قیدیوں کی رہائی ہے۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف رواں ہفتے قطر روانہ ہوں گے، جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں۔ادھر فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کی آزادانہ اور محفوظ رسائی سے انکار، قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہریوں اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور عالمی ضوابط کو براہِ راست چیلنج کرنا ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے انسانی امداد کی فراہمی اور نہتے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ ان کا کہنا تھاکہ غزہ میں انسانی المیے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ بحران کے خاتمے اور دیرپا، جامع امن کے قیام کے لیے بین الاقوامی برادری کو سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے اور یہ امن صرف دو ریاستی حل کی بنیاد پر ہی ممکن ہے۔