Tuesday, September 16, 2025 | 24, 1447 ربيع الأول
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • حماس کو شکست دینا ممکن نہیں!اسرائیلی فوجی افسر کا بڑا بیان

حماس کو شکست دینا ممکن نہیں!اسرائیلی فوجی افسر کا بڑا بیان

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Sep 16, 2025 IST     

image
اسرائیل غزہ میں حماس کو ختم کرنے کے نام پر  ظلم و ستم  کی حدوں  کو پار کر چکا ہے۔مگر اسکے باوجود وہ حماس کو شکست دینے میں نا کام رہا ہے۔حال ہی میں اسرائیل کے چیف آف اسٹاف ایال ضمیر نے ایک اعلیٰ سطحی سیکیورٹی اجلاس میں اعتراف کیا کہ غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے بعد بھی حماس کو مکمل طور پر شکست دینا ممکن نہیں ہوگا۔
 
حماس کو شکست دینا کیا ممکن ہے؟
 
اسرائیلی میڈیا لیکس کے مطابق ضمیر نے کہا کہ فوج حکومت کے بتائے گئے اہداف کے حصول کے لیے پرعزم ہے لیکن غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے بعد بھی حماس کی مکمل شکست ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ پورے شہر کا کنٹرول سنبھالنے میں چھ ماہ لگ سکتے ہیں اور کلیئرنگ آپریشن میں اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔یاد رہے کہ حماس ایک فرد نہیں بلکہ ایک سوچ ،ایک تنظیم ہے۔جو فلسطین کے ساتھ آزاد بیت المقدس کے لیے گامزن ہے۔حماس کے خفیہ سرنگوں تک مکمل طور پر  پہنچنے میں اسرائیلی فوج اب بھی ناکام  ہے۔حماس کے جنگجو اکثر سرنگوں کے ذریعہ ہی اسرائیلی افواج کو نشانہ بناتی  رہی ہے۔
 
11 ماہ سے بمباری جاری:
 
غزہ پر اسرائیل کے حملوں کو گیارہ ماہ ہو چکے ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اب تک 64,871 فلسطینی جاں بحق اور 1,64,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ شہیدوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جب کہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
 
انسانی حقوق کا الزام کیا ہے؟
 
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت کئی تنظیموں نے اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانا، لوگوں کو بڑے پیمانے پر بے گھر کرنا اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ضمیر کے تبصرے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ اسرائیل کی طرف سے اعلان کردہ حکمت عملی، حماس کی عسکری اور سیاسی صلاحیتوں کی مکمل تباہی، طویل قبضے اور بھاری جانی نقصان کے بغیر ممکن نہیں۔
 
حماس اسرائیل کو بھاری نقصان پہنچا رہی:
 
اسرائیلی فوج کی خطے میں پیش قدمی کے باوجود، حماس کے جنگجو اب بھی سرنگوں کی جنگ، گھات لگا کر حملے اور سنائپر حملوں کے ذریعے اسرائیلی فوجیوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور انہیں سست کر رہے ہیں۔
 
بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے اور غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دے لیکن امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ مدد ابھی بہت محدود ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متعدد بار فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاہم اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے اہداف کے حصول تک جنگ جاری رہے گی۔