جموں وکشمیر حکومت نے جماعت اسلامی اور’’فلاح عام ٹرسٹ‘‘سے وابستہ 215 اسکولوں کو اپنی تحویل میں لیکر ان کا انتظام سنبھالنے کا عمل شروع کیا ہے۔ ان اسکولوں میں اننت ناگ ضلع کے 37 اسکول، بارہمولہ کے 53،بڈگام ضلع کے 20 ، بانڈی پورہ کے 6 اسکول، گاندربل کے 6،کولگام ضلع کے 16،کپوارہ کے 36،پلوامہ کے 22،شوپیاں کے 15 اور سرینگر ضلع کے 4 اسکول شامل ہیں۔
فلاح عام ٹرسٹ کے اسکولوں کا انتظام حکومت کے تحت
ہفتہ کی صبح ضلع انتظامیہ اور پولیس کی ٹیموں نے وادی کے مختلف اضلاع میں قائم فلاح عام ٹرسٹ کے اسکولوں کا دورہ کیا اور ان کا انتظام اپنی تحویل میں لے لیا۔ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے جماعت اسلامی اور اس کی ذیلی ونگ ’فلاح عام ٹرسٹ‘ سے منسلک اسکولوں کی نگرانی میں لینے کے حکم نامے کے بعد یہ عمل شروع کیا گیا ہے۔ مذکورہ اسکولوں کا انتظامی کام سنبھالنے کے لیے متعلقہ قریبی ہائیر سیکنڈری اسکولوں کے پرنسپل بھی انتظامیہ کی ٹیموں کے ساتھ رہے۔
اسکولوں کی تحویل پر وزیر تعلیم کا بیان
جموں کشمیرکی وزیر تعلیم سکینہ ایتونے کہا کہ فلاح عام ٹرسٹ اسکولوں کی انتظامی کمیٹیوں کی معیاد ختم ہو چکی تھی۔ ایسے میں ان اسکولوں کے طلباء کے مستقبل کو بچانے کے لیے حکومت نے فیصلہ لیا کہ قریبی ہائر سکینڈری اسکول کے پرنسپل مذکورہ اسکولوں کے انچارج کے طور فلاح عام ٹرسٹ اسکولوں کی دیکھ ریکھ فی الحال 3 ماہ تک کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ215 اسکولوں کی مینیجنگ کمیٹی کو متعلقہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ڈپٹی کمشنر کے ذریعے سنبھالا جائے گا، جو ان کی صحیح طور پر تصدیق کرنے کے بعد متعلقہ اسکولوں کے لئے مناسب وقت میں ایک نئی مینیجنگ کمیٹی کی تجویز کرے گی۔‘ ایتو نے مزید کہا کہ این سی حکومت کے قیام کے بعد اسکولوں میں زیر تعلیم طلبا کےوالدین اور اساتذہ نے ان سے رابطہ کیا ۔ انھوں نے شکایت کی کہ ان کے بچوں کا مستقبل داؤ پر ہے کیونکہ تقریباً 221 اسکولوں کی انتظامی کمیٹی کی تصدیق سی آئی ڈی نے دی تھی۔ ان مذکورہ اسکولوں کی مینیجنگ کمیٹیوں کی تصدیق منفی تھی اور اسے زیر التوا رکھا گیا تھا۔ جس سے نویں اور بارہویں جماعت کے طلباء کو بورڈ امتحانات اور رجسٹریشن کے وقت طلباء کو مسائل سے دو چار ہونا پڑا تھا۔
بی جے پی نے کیا خیرمقدم
جموں و کشمیر بی جی پی یونٹ کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے حکومت کی جانب سےجماعت اسلامی (جے آئی) اور فلاح عام ٹرسٹ (ایف اے ٹی) کے ذریعے چلائے جا رہے 215 اسکولوں کا کنٹرول سنبھالنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ۔ انہوں نے اس قدم کو ’’انتہائی ضروری اور اہم قرار‘‘ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس سے نوجوانوں میں علیحدگی پسند سوچ پیدا کرنے سے بچا جا سکتا ہے‘‘۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ فیصلہ قومی مفاد میں کیا گیا ہے کیونکہ یہ اقدام ہزاروں طلباء کے لیے ایک مثبت اور محفوظ تعلیمی ماحول کو یقینی بنائے گا۔ الطاف ٹھاکر نے مزید کہا کہ ’’حکومت کے اس اہم اقدم سے 51,000 سے زیادہ بچوں کو علیحدگی پسند نظریے کا شکار ہونے سے بچایا۔ بلکہ اس کے برعکس انہیں اب تعلیم، کھیل، ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں مہارت حاصل کرنے اور قوم کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے مواقع ملیں گے۔‘
پی ڈی پی نے کی تنقید
پی ڈی پی لیڈر وحیدالرحمان پرہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ کتابوں پر پابندی اور اسکولوں پر قبضے جیسی حالیہ حرکتیں سوچی سمجھی حکمت عملیوں کے بجائے گھٹنے ٹیکنے والے ردعمل دکھائی دیتے ہیں۔ وحیدالرحمان پرہ کے مطابق ’’یہ کاروائیاں جماعت اسلامی سے منسلک افراد کو دباتی ہیں اور ان لوگوں کے لیے دروازے بند کر دیتی ہیں جو گزشتہ دو دہائیوں کے ہنگاموں سے باہر نکلنا چاہتے ہیں۔ بھارت سرکار کو لازمی طور پر ایک اسپیس (Space) فراہم کرنی چاہیے، آئینی ضمانتوں کو برقرار رکھنا چاہیے اور جموں و کشمیر میں جمہوری عمل کو فروغ دینا چاہیے جو اس خطے میں ابھی تک مکمل طور پر آزمایا جانے والا واحد ہتھیار ہے۔
سجاد لون کا سخت رد عمل
پیپلزکانفرنس کے چیئرمین نے بھی اس فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر حکومت نے 215 اسکولوں پر زبردستی قبضہ کر لیا۔ منتخب حکومت نے (اس حوالے سے) حکم جاری کر دیا ہے۔‘‘لون کے مطابق: ’’یہ بے شرمی ہے اور بے شرمی نے اس حکومت میں نئے معنی لے لیے ہیں۔ وہ خدمت خلق میں نئے معیارات قائم کر رہے ہیں۔ اور صرف ان بیانات کو یاد کرنے کے لیے جو اس جماعت نے اپنے مخالفین کے خلاف صادر کیے تھے۔‘‘سجاد لون نے این سی حکومت پر تنقید کی ۔
جموں کشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی:حالیہ حکم نامہ
مرکزی وزارت داخلہ نے 28 فروری 2019 اور بعد ازاں 27 فروری 2024 کو جماعت اسلامی کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت غیر قانونی ایسوسی ایشن قرار دیا تھا۔حالیہ حکم نامے میں کہا گیاکہ انٹیلی جنس ایجنسیز نے متعدد اسکولوں کی نشاندہی کی ہے جو کہ کالعدم تنظیم جماعت اسلامی اور فلاح عام ٹرسٹ (ایف اے ٹی) سے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر وابستہ پائے گئے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ان اسکولوں کی انتظامی کمیٹیوں کی میعاد ختم ہو چکی ہے اور ان کمیٹیوں کے بارے میں انٹلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے ’’منفی رپورٹ‘‘ سامنے آئی ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے اسکولوں کی انتظامی کمیٹیوں کو سنبھالنے کا فیصلہ ان اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء کے تعلیمی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ متعلقہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ڈپٹی کمشنر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مذکورہ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کا تعلیمی مستقبل کسی بھی طرح متاثر نہ ہو۔