وقف (ترمیمی) بل کا جائزہ لینے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی چیئرپرسن جگدمبیکا پال نے جمعرات کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ اس سے پہلے بدھ کو کمیٹی نے 655 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو اکثریت سے قبول کر لیا تھا۔ اس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکان کی طرف سے دی گئی تجاویز شامل ہیں۔
تاہم اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے اسے غیر آئینی قراردیا۔ ان کا الزام ہے کہ اس قدم سے وقف بورڈ برباد ہو جائے گا۔ اس کے برعکس، بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے اس بات پر زور دیا کہ لوک سبھا میں گزشتہ سال اگست میں پیش کیا گیا بل وقف املاک کے انتظام میں جدیدیت، شفافیت اور جوابدہی لانے کی
کوشش کرتا ہے۔
आज लोकसभा अध्यक्ष श्री ओम बिरला जी से मिलकर वक़्फ़ बोर्ड संशोधन अधिनियम पर जेपीसी की रिपोर्ट मेरी अध्यक्षता में सौंपी गई।#waqfamendmentbill2024 #JPC @ombirlakota pic.twitter.com/m19m5vMLPY
— Jagdambika Pal (@jagdambikapalmp) January 30, 2025
کل بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کی سربراہی والی کمیٹی کی رپورٹ کو 11 کے مقابلے میں 15 ووٹوں سے منظوری دی گئی۔ اپوزیشن ارکان نے اختلافی نوٹ دے دیئے۔ کمیٹی نے گزشتہ پیر کی میٹنگ میں بی جے پی ممبران پارلیمنٹ کی تجویز کردہ تمام ترامیم کو قبول کر لیا تھا۔ اس دوران اپوزیشن کی ترامیم مسترد کر دی گئیں۔
اپوزیشن کا دعویٰ:مذہبی معاملات میں مداخلت کی کوشش
کمیٹی میں شامل اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے وقف (ترمیمی) بل کی تمام 44 دفعات میں ترمیم کی تجویز پیش کی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کمیٹی کی طرف سے تجویز کردہ قانون بل کے 'جابرانہ' کردار کو برقرار رکھے گا اور مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا۔
8 اگست 2024 کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا گیا تھا۔وقف (ترمیمی) بل، 2024 کو 8 اگست 2024 کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجا گیا تھا، جب اسے مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے لوک سبھا میں پیش کیا تھا۔ اس بل کا مقصد وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کرنا ہے تاکہ وقف املاک کو ریگولیٹ کرنے اور ان کے انتظام سے منسلک مسائل اور چیلنجوں کو حل کیا جا سکے۔