Monday, December 08, 2025 | 17, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • جماعت اسلامی ہند کےمرکزی تعلیمی بورڈ کا دو روزہ کل ہند تربیتی و تفہیمی پروگرام برائے معلمین ومعلمات

جماعت اسلامی ہند کےمرکزی تعلیمی بورڈ کا دو روزہ کل ہند تربیتی و تفہیمی پروگرام برائے معلمین ومعلمات

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Dec 08, 2025 IST

 جماعت اسلامی ہند کےمرکزی تعلیمی بورڈ  کا دو روزہ کل ہند تربیتی و تفہیمی پروگرام برائے معلمین ومعلمات
نئی دہلی میں جماعت اسلامی ہند کے تحت مرکزی تعلیمی بورڈ کی جانب سے منعقدہ دو روزہ ’’کل ہند تربیتی و تفہیمی پروگرام برائے معلمین و معلمات و ذمہ دارانِ جزوقتی مکاتب‘‘ آج بروز پیر 8دسمبر کو اختتام پذیر ہوا۔ اس پروگرام میں ملک کی مختلف ریاستوں سے جزوقتی مکاتب کے معلمین، معلمات اور ذمہ داران نے شرکت کی اور مکاتب میں طریقۂ تدریس سے متعلق تربیت حاصل کی۔

بچوں کی تعلیم و تربیت ایک حساس عمل

اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا:‘‘بچوں کی تعلیم و تربیت ایک حساس عمل ہے۔ اساتذہ نسلِ نو کو مستقبل کے لیے تیار کرتے ہیں، یہ ایک عظیم ذمہ داری اور امانت ہے۔ اس ذمہ داری کو صحیح طور پر ادا کرنے کے لیے استاد کو ہر لمحہ کچھ نیا سیکھتے رہنے کی ضرورت ہے۔ اس ملک میں اقامتِ دین کی راہ ہموار کرنے کے لیے سب سے آسان راستہ جزوقتی مکاتب کا قیام اور نسلِ نو کی اسلامی تعلیم و تربیت ہے۔ لہٰذا اس اہم خدمت کو معمولی نہ سمجھیں بلکہ اسے اپنے دینی فریضے کے طور پر انجام دیں۔ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ طلبہ کے ساتھ نرمی، شفقت اور ہمدردی کا رویہ اختیار کریں اور ان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو اُبھارنے میں رہنمائی کریں۔‘‘

 بچوں کو حسنِ اخلاق سے آراستہ کرنا معلم کی اصل ذمہ داری

پروگرام کا آغاز مولانا انعام الحق قاسمی کی تذکیر بالقرآن سے ہوا۔ اس کے بعد مرکزی تعلیمی بورڈ کے ڈائریکٹر سید تنویر احمد نے اپنی افتتاحی گفتگو میں کہا:‘‘آج بچوں کو نیٹ، جے ای ای وغیرہ جیسے کورسز میں داخلے کے لیے تیار کرنے پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔ میں اس کی اہمیت سے انکار نہیں کرتا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کی فکر بھی انتہائی ضروری ہے، اور جزوقتی مکاتب اس ضرورت کو پورا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ معلمین کا کام صرف ایک گھنٹہ پڑھا دینا نہیں بلکہ بچوں کی شخصیت سازی اور انھیں حسنِ اخلاق سے آراستہ کرنا اصل ذمہ داری ہے۔‘‘

 بچوں میں پیغمبرانہ مشن کو زندہ کیا جائے

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر محسن عثمانی ندوی نے کہا:‘‘آج ہندوستان میں مسلمان ناگفتہ بہ حالات سے دوچار ہیں، جس کی سب سے بڑی وجہ انبیائی مشن سے دوری ہے۔ جزوقتی مکاتب کے ذریعہ نسلِ نو کی تربیت کے لیے اس مشن کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔ اسی کے ذریعے ملتِ اسلامیہ کو عزت و وقار مل سکتا ہے۔ لہٰذا تعلیم و تربیت کے ذریعے بچوں میں پیغمبرانہ مشن کو زندہ کیا جائے۔‘‘

 بچوں کو مارپیٹ یا سزا سے مکمل پرہیز کیا جائے

مولانا انعام اللہ فلاحی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تیار کردہ نصابی کتب کا مقصد صرف عربی سکھانا نہیں بلکہ طلبہ میں بنیادی دینی شعور پیدا کرنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ طلبہ کو انفرادی کے بجائے اجتماعی طور پر پڑھایا جائے اور مارپیٹ یا کسی بھی قسم کی سزا سے مکمل پرہیز کیا جائے۔ اس سلسلے میں انھوں نے مختلف ویڈیوز کے ذریعے طریقۂ تدریس کے اہم نکات واضح کیے۔

بچوں کی حوصلہ افزائی کی جائے

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر آفاق ندیم خان نے تعلیم و تربیت میں انعام و سزا کے تصور پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:‘‘چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی بچوں کی حوصلہ افزائی کی جائے، اس سے ان میں شوق بڑھتا ہے اور وہ چیزیں زندگی بھر یاد رہتی ہیں۔‘‘
پروفیسر جسیم احمد کے مطابق تعلیم و تربیت میں بچوں کی عمر، نفسیات اور فہم کا لحاظ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

ملک بھر میں جزوقتی مکاتب کی توسیع

جماعت اسلامی ہند کے نیشنل سکریٹری جناب شبیر عالم خان نے ملک بھر میں جزوقتی مکاتب کی توسیع و استحکام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر شہر میں کم از کم پچاس سے سو مکاتب قائم ہونے چاہئیں، اور اس سلسلے میں زیادہ منظم کام کی ضرورت ہے۔

والدین اور سرپرست بچوں کو مکتب سے جوڑیں 

جماعت کے نیشنل سکریٹری ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے ’’والدین اور سرپرستوں کو مکتب سے جوڑنے کے عملی طریقے‘‘ پر رہنمائی فرمائی۔ اسی طرح جناب عتیق الرحمن نے ’’بچوں کی شخصیت سازی میں سرگرمیوں کا کردار‘‘ کے عنوان سے انڈور سرگرمیوں اور تدریسی طریقوں سے اساتذہ کو آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اساتذہ مکتب میں بچوں کے ساتھ بچوں جیسا رویہ اختیار کرتے ہوئے ان کی تربیت کریں۔

تمام اساتذہ کو تحفہ پیش کئے گئے

اظہارِ خیال کرنے والوں میں مہاراشٹر کے مولانا اختر الاسلام ندوی (جزوقتی مکاتب: نظام اور طریقۂ کار)، مولانا حمیدالدین فلاحی (عملی نمونۂ تدریس: ناظرہ قرآن و تجوید)، محمد رمضان قاسمی (عملی نمونۂ تدریس: اسلامیات)، مفتی حسام الدین امام و خطیب چاند مسجد (مکتب: کامیابی کی شرائط)، اور مولانا شفیق احمد فلاحی (تعلیمی وسائل کی تیاری اور تدریس میں ان کا استعمال) شامل ہیں۔ہر سیشن کے اختتام پر سامعین کو سوالات و جوابات کا موقع بھی دیا گیا۔ پروگرام کے اختتام پر مرکزی تعلیمی بورڈ کی جانب سے تمام اساتذہ کو نئے سال کی ایک ڈائری اور کلینڈر بطورِ تحفہ پیش کیا گیا۔