جموں وکشمیر کے وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے کہا کہ خاص طور پر قانون وانتظام جیسے حساس معاملات میں منتخب نمائندوں کو مکمل اختیارات سے محروم رکھنا ناانصافی ہے۔ جموں وکشمیر کے سی ایم عمرعبداللہ نے مطالبہ کیا ہے کہ جموں کشمیر یوٹی میں سیکورٹی کی ذمہ داریاں منتخب حکومت کو سونپی جائیں۔ گجرات کے دورے کے دوران ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےعمرعبد اللہ نے یہ بات کہی۔
ٹریول ایکسپومیں شرکت
عمرعبداللہ دو روزہ گجرات دورے پر ہیں۔ انھوں نے گاندھی نگر میں ٹریول ایکسپو میں شرکت کے بعد احمدآباد کے ہوٹل حیات میں میڈیا سے گفتگو کی ۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری حیثیت پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا’’ہم کوئی بے وقعت لوگ نہیں ہیں، اگر عوام ہمیں منتخب کرتے ہیں تو ہمیں مکمل ذمہ داری بھی دی جانی چاہیے۔
ریاستی درجہ بحال نہ کرنے پر افسوس
عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ بحال نہ کیے جانے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا’’ہم اس ملک کے واحد بدقسمت لوگ ہیں جن کی ریاست کو مرکزی زیر انتظام علاقہ میں تبدیل کر دیا گیا۔ باقی جگہوں پر تو یونین ٹیریٹریز کو ریاست کا درجہ دیا جا رہا ہے، مگر ہم ابھی بھی انتظار میں ہیں۔‘‘انہوں نے 2009 سے 2015 تک اپنے دورِ حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں سیکورٹی کی صورتحال میں واضح بہتری آئی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا’’ملی ٹنسی کے واقعات اور سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں کمی آئی تھی۔ اگر ہمیں دوبارہ مکمل اختیار دیا جائے تو ہم کشمیر کو پہلے سے زیادہ محفوظ بنائیں گے۔
سابرمتی آشرم کی سیر
جموں کشمیر کے، سی ایم نے احمد آباد میں واقع سبھاش چندر آشرم (سابر متی آشرم) کا دورہ کیا اور مہاتما گاندھی کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔انہوں نے سوشل میڈیا میں لکھاکہ ۔احمد آباد کا میرا دورہ مکمل ہوا۔ مجھے مہاتما گاندھی کے سابرمتی آشرم کی سیر کرائی گئی، جس پر میں نہایت شکر گزار اور خود کو خوش نصیب محسوس کرتا ہوں۔ گاندھی جی کی تعلیمات آج بھی ہمیں صحیح راستے کی جانب رہنمائی فراہم کرتی ہیں، اگرچہ ہم اکثر اس پر عمل نہیں کرتے۔ انھوں نے مزید کہاکہ۔میں نے چرخہ چلانے کی مشق کی، جیسا کہ گاندھی جی کیا کرتے تھے۔ میرے ساتھ ایک صابر استاد تھے جنہوں نے مجھے روئی سے دھاگہ بنانے کا طریقہ سکھایا۔