جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے جمعرات کو جموں و کشمیر میں روایتی دو سالہ دربار موو کے احیاء کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے تاریخی روایت دربار موو کو چار سال بعد دوبارہ شروع کرنے کا با ضابطہ اعلان کیا ہے۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کابینہ نے دربار موو کو دوبارہ شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے، اور لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجی گئی تجویز کو اب باضابطہ منظوری مل گئی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر سے ملی منظوری
عمرعبداللہ نے کہا، "فائل لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجی گئی تھی اور اسے منظور کر لیا گیا ہے۔ حکومت جلد ہی اس عمل کو بحال کر رہی ہے،" ۔کابینہ نے اس سے قبل اس سال ستمبر میں دربار موو کی مکمل واپسی کی سفارش کی تھی۔
جموں وکشمیر میں دربار موو کی تاریخ
دربار موو (Darbar Move) جموں و کشمیر کی ایک انوکھی اور تاریخی روایت رہی ہے، جس کے تحت ریاستی حکومت سال میں دو بار اپنی دارالحکومت تبدیل کرتی تھی۔ گرمیوں میں سرینگر اور سردیوں میں جموں۔ اس روایت کا آغاز انیسویں صدی میں ہوا اور یہ تقریباً 150 سال تک جاری رہی، جب تک کہ 2021 میں اس روایت کو ختم نہیں کیا گیا۔
تاریخی پس منظر
دربار موو کی بنیاد 1872 میں مہاراجہ رنبیر سنگھ نے رکھی تھی، جو ڈوگرہ شاہی خاندان کے حکمران تھے۔ چونکہ جموں و کشمیر کی جغرافیائی اور موسمی حالات مختلف ہیں، اس لیے گرمیوں میں سری نگر خوشگوار جبکہ سردیوں میں برفیلا ہوتا ہے، جب کہ جموں میں سردیوں کے موسم نسبتاً بہتر ہوتے ہیں۔اسی بنا پر مہاراجہ نے انتظامی سہولت کے لیے یہ روایت قائم کی کہ گرمیوں میں دارالحکومت سرینگر منتقل ہو جائے، اور سردیوں میں جموں منتقل کر دیا جائے۔
دربار موو کا مقصد
موسمی حالات کے مطابق انتظامی سرگرمیوں کو جاری رکھنا۔
ریاست کے دونوں اہم علاقوں ، وادی کشمیر اور جموں ، کو مساوی سیاسی اور انتظامی اہمیت دینا۔
لوگوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینا۔
معاشی سرگرمیوں کو دونوں علاقوں میں متوازن رکھنا۔
عملی پہلو اور لاگت
ہرسال تقریباً 50 دفاتر، ہزاروں فائلیں، اور سینکڑوں سرکاری ملازمین دونوں شہروں کے درمیان منتقل کیے جاتے تھے۔
اس عمل میں لاکھوں روپے کے اخراجات آتے تھے۔
سکیورٹی، رہائش، ٹرانسپورٹ اور بنیادی سہولیات کی منتقلی ایک بڑا چیلنج ہوتا تھا۔
دو ہفتوں تک انتظامی کام کاج متاثر رہتا تھا۔
عوامی تنقید اور سوالات
وقت کے ساتھ ساتھ دربار موو پر سوال اٹھنے لگے:
کیا یہ روایت اب بھی ضروری ہے؟
کیا یہ سرکاری خزانے پر بوجھ نہیں؟
کیا ڈیجیٹل دور میں فائلوں اور دفاتر کی منتقلی کا کوئی جواز ہے؟
روایت کا خاتمہ اور نئی سمت
2021 میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت میں حکومت نے فیصلہ کیا کہ دربار موو کو مستقل طور پر ختم کر دیا جائے۔
e-Office سسٹم کے ذریعے فائلوں کو آن لائن منتقل کیا گیا۔
دفاتر کو دونوں شہروں میں فعال رکھا گیا تاکہ عوام کو سہولت ملے۔
اس فیصلے سے کروڑوں روپے کی بچت ممکن ہوئی اور انتظامیہ کی رفتار میں بہتری آئی۔
تاریخی اور علامتی روایت
دربار موو جموں و کشمیر کی ایک تاریخی اور علامتی روایت تھی، جس نے ریاست کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ مگر بدلتے وقت، ٹیکنالوجی اور اقتصادی تقاضوں کے تحت اس روایت کا اختتام ایک فطری اور دانشمندانہ فیصلہ تھا۔ اب ریاست نئے دور میں قدم رکھ چکی ہے، جہاں سہولت، شفافیت اور کارکردگی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ لیکن اس کےباوجود ریاستی حکومت قدیم روایت کو برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ اس لئے چار سال بعد اس عمل کو بحال کیا جا رہا ہے۔