Monday, November 24, 2025 | 03, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • جسٹس سوریہ کانت نے ہندوستان کے 53ویں چیف جسٹس کے طور پر لیاحلف،کئی ممالک کے چیف جسٹس نے کی شرکت

جسٹس سوریہ کانت نے ہندوستان کے 53ویں چیف جسٹس کے طور پر لیاحلف،کئی ممالک کے چیف جسٹس نے کی شرکت

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: sahjad mia | Last Updated: Nov 24, 2025 IST

جسٹس سوریہ کانت نے ہندوستان کے 53ویں چیف جسٹس کے طور پر لیاحلف،کئی ممالک کے چیف جسٹس نے کی شرکت
سپر یم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت آج حلف اٹھا کر بھارت کے 53ویں چیف جسٹس آف انڈیا (CJI) بن گئےہیں۔ انہوں نے جسٹس بی آر گوائی کی جگہ لی جو اتوار کی شام ریٹائر ہو گئے ۔  صدرِ جمہوریہ دروپدی مرمو نے جسٹس سوریہ کانت کو راشٹرپتی بھون میں ایک رسمی تقریب میں سی جے آئی کے عہدے کا حلف دلایا۔  جسٹس کانت کا دورِ عہدہ 24 نومبر 2025 سے مؤثر ہوگا اور 9 فروری 2027 تک جاری رہے گا۔ ان کے نام کا باضابطہ اعلان 30 اکتوبر کو کیا گیا تھا۔
 
سابق چیف جسٹس نے جسٹس سوریہ کانت کو گلے لگایا:
 
جسٹس سوریہ کانت نے حلف لینے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی سے ہاتھ ملایا۔ سابق CJI گوائی نے انہیں گلے لگایا جب وہ اگلی قطار میں بیٹھے مہمانوں سے مبارکباد قبول کرنے گئے۔جسٹس کانت نے بھی اپنے بزرگوں کے پاؤں چھوئے اور ان سے آشیرواد حاصل کیا۔حلف برداری کی تقریب میں بھوٹان، کینیا، ملائیشیا، نیپال، سری لنکا، ماریشس اور برازیل سمیت کئی ممالک کے چیف جسٹس نے شرکت کی۔یہ پہلا موقع تھا جب کسی سی جے آئی کی حلف برداری کی تقریب میں دوسرے ممالک کے عدالتی وفود موجود تھے۔
 
عدالتوں میں لاکھوں مقدمات کا بوجھ کم کرنا اولین ترجیح رہے گی:
 
جسٹس سوریہ کانت نے ہفتہ کو دہلی میں اپنی رہائش گاہ پر قانونی صحافیوں کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی سب سے بڑی توجہ ملک کی عدالتوں میں لمبے عرصے سے زیرِ التوا لاکھوں مقدمات کی تعداد کم کرنے پر ہوگی۔  انہوں نے متبادل تنازعہ حل مکانیزم اور ثالثی کو ایک انقلابی قدم قرار دیا، جو فریقین کو عدالت سے باہر تیزی سے انصاف دلانے کے قابل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ثالثی کو بھی مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے گا۔
 
کئی اہم فیصلوں والی بنچوں کا حصہ رہے ہیں جسٹس سوریہ کانت:
 
جسٹس سوریہ کانت کئی اہم آئینی بنچوں کا حصہ رہے ہیں جنہوں نے آئینی، انسانی حقوق اور انتظامی امور سے متعلق 1,000 سے زائد فیصلے سنائے۔  وہ آرٹیکل 370 ہٹانے کے فیصلے، پیگاسس جاسوسی کیس میں سائبر ماہرین کا پینل بنانے کے فیصلے، نوآبادیاتی دور کے "غداری قانون" کو معطل کرنے کے فیصلے اور ون رینک ون پینشن (OROP) اسکیم کو آئینی طور پر درست قرار دینے والے فیصلوں میں شامل رہے ہیں۔
 
جسٹس سوریہ کانت کون ہیں؟
 
10 فروری 1962 کو ہریانہ کے ہسار میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہونے والے جسٹس سوریہ کانت نے 1981 میں ہسار کے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج سے گریجویشن کیا۔  1984 میں روہتک کی مہرشی دیانند یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور اسی سال ہسار ضلعی عدالت میں وکالت شروع کر دی۔  1985 میں وہ پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ آ گئے۔ مارچ 2001 میں سینئر ایڈووکیٹ بنے۔ مئی 2019 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔