تلنگانہ مائنارٹی گروکل اسکول میں دسویں جماعت کے طالب علم شیخ موسیٰ کی ہاسٹل میں مشتبہ حالت میں موت ہوگئی۔ جس سے علاقے میں سنسنی اور غم کی لہر دوڑ گئی۔ واقعہ گزشتہ شب پیش آیا۔ طالب علم کی نعش ہاسٹل کے کمرے میں پنکھے سے لٹکی ہوئی پائی گئی۔
شام میں اسکول چھوڑ آئے تھےوالد
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اسکول کے پرنسپل نے پولیس اور طالب علم کے والدین کو آگاہ کیا۔ موسی کے والد شیخ حمید،جوعیدگاہ کی مدینہ مسجد کے موذن ہیں، نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اتوار کی شام 4 بجے اپنے بیٹے کو اسکول چھوڑ کر گئے تھے، لیکن پیر کی صبح 5 بجے اسکول کی جانب سے فون آیا کہ موسی پنکھے سے لٹک کر ہاسٹل میں خودکشی کرلی۔
جانچ کی مانگ
والد شیخ حمید نے اس دعوے پر شدید شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا خودکشی نہیں کر سکتا تھا، اور انہوں نے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
پوسٹ مارٹم کےلئے لاش اسپتال منتقل
طالب علم کی نعش پوسٹ مارٹم کے لئے نظام آباد اسپتال منتقل کی گئی ہے۔ ایس آئی نے بتایا کہ مکمل تفتیش کے بعد حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔ اس واقعہ سے موسی کے گھر والوں شدید صدمے میں ہیں اور علاقے میں بھی غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔
والد کو پرسہ دیا
اطلاع کے ساتھ ہی سیاسی اور سماجی قائدین ضلع سرکاری دواخانہ پہنچ کر معائنہ کیا اور مرحوم طالب علم کے والد اور افراد خاندان کو پْرسہ ،دیا نائب امیر عمارت ملت اسلامیہ حافظ محمد خان نے بذریعہ فون حکومتی مشیر محمد علی شبیر کو واقعے کی اطلاع دی۔
محمد علی شبیراور مجلس لیڈروں کی تعزیت
محمد علی شبیر نے مرحوم کے والد افراد خاندان سے بات کی اسی طرح ایم ائی ایم قائدین نے بھی اہل خانہ اور مرحوم کے مکان پہنچ کر تمام تفصیلات حاصل کی اور عہدے دار ان پر لاپرواہی کا الزام عائد کرتے ہوئے شدید برہمی ظاہر کی ہے۔
کیا ٹمریزعوامی اعتماد کھو رہے ہیں
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل بھی ایک طالب علم کی موت ہوئی تھی اس طرح کے اموات ٹمریز کی کارکردگی اور خدمات انجام دینے والوں کو مشکوک کرتی ہے تحقیقات اور اگر کوئی خاطر پایا جاتا ہے سزا دی جانی چاہیے۔
جگتیال:اقلیتی اقامتی اسکول بوائز کا احتجاج
جگتیال میں واقع اقلیتی اقامتی اسکول بوائز کے طلبہ نے پیر کی صبح اسکول کے باہر سڑک پر جمع ہوکر شدید احتجاج کیا۔طلبانے فزکس ٹیچر اور انچارج پرنسپل ایس۔ راوی کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ان پر کئی سنگین الزامات عائد کیے۔ طلبا کے مطابق پرنسپل بدکلامی اور گالی گلوچ کے ساتھ پیش آتے ہیں، جس سے طلبا میں خوف اور بے چینی کی فضا پیدا ہوگئی ہے۔
احتجاج کے دوران طلبہ نے یہ بھی بتایا کہ اسکول میں بنیادی سہولیات کی شدید کمی ہے، جس کی وجہ سے انہیں روزمرہ کی تعلیم اور قیام میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ طلبا نے میڈیا کے سامنے اپنی ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ متعلقہ حکام فوری طور پر معاملے کی تحقیقات کروائیں اور مناسب کاروائی کریں۔ چند ہی دیر بعد پولیس موقع پر پہنچی اور طلبہ سے بات چیت کے بعد انہیں پُرامن طریقے سے منتشر کیا۔ پولیس نے حالات کو قابو میں کرتے ہوئے تمام طلبہ کو واپس اسکول کے اندر لے گئے۔