تلنگانہ جاگروتی کی صدر اور،ایم ایل سی کویتا راؤ نے تلنگانہ ریاست میں بی سی طبقہ کو 42 فیصد ریزرویشن دینے کی مانگ پر پیر کو حیدرآباد میں 72 گھنٹوں کی بھوک ہڑتال شروع کی۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کی مداخلت کےبعد کویتا نے اپنی بھوک ہڑتال کوچند گھنٹوں میں ختم کرنے کا اعلان کیا۔
I am compelled to call of my 72 hours fast this evening as the Honourable High Court has declined permission for Telangana Jagruthi and United Phule Front (UPF ) from using the dharna chowk premises.
— Kavitha Kalvakuntla (@RaoKavitha) August 4, 2025
However, Jagruthi and UPF will come back with a much stronger strategy,… pic.twitter.com/Kld4FbcSx0
کویتا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کےذریعہ اعلان کیاکہ وہ آج شام اپنے 72 گھنٹے کی بھوک ہڑتال کو ختم کرپر مجبور ہیں۔ کیونکہ معزز ہائی کورٹ نے تلنگانہ جاگروتی اور یونائیٹڈ پھولے فرنٹ (یو پی ایف) کو دھرنا چوک کے احاطے کے استعمال کی اجازت سے انکار کر دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ۔ تاہم، جاگروتھی اور یو پی ایف ایک بہت مضبوط حکمت عملی کے ساتھ واپس آئیں گے، جس میں قانونی اور دیگر شکلیں شامل ہوں گی، تاکہ کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیوں پر دباؤ ڈالا جا سکے جو بلدیاتی انتخابات میں OBC کو ان کا جائز حصہ دینے سے مسلسل انکار کر رہی ہیں۔
واضح رہےکہ تلنگانہ جاگروتی کی صدر کویتا نے بی سی ریزرویشن معاملے پرکانگریس اور بی جے پی کو جم کر نشان سادھا۔ انھوں نے الزام لگایاکہ دونوں قومی پارٹیاں کانگریس اور بی جے پی تلنگانہ کے او بی سی سے بالکل جھوٹ بول رہی ہیں۔ انتخابات میں کانگریس پارٹی نے او بی سی کے لیے 42 فیصد تحفظات کا وعدہ کیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب بی جے پی اب کہتی ہے کہ اگر او بی سی میں کوئی مسلمان نہیں ہے تو ہم کوٹہ دینے کیلئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم احتجاج کو پوری طرح سے گاندھیائی انداز میں شروع کرنے جارہے ہیں ۔ کویتا نے کہاکہ کانگریس پارٹی نے آج تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ 42 فیصد بل میں مسلمان بھی شامل ہیں یا نہیں۔اس معاملے پر کویتا نے پیرصبح دس بجے سے 72 گھنٹوں کی بھوک ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھاجو 7 تاریخ کو صبح 10 بجے ختم ہونی تھی ۔ حکومت نے اس بھوک ہڑتال کی اجازت نہیں د ی تھی۔ جس کےبعد کویتا نے ریاستی ہائی کورٹ سے اس معاملےکو رجوع کیا۔ ہائی کورٹ سے اجازت نہیں ملنے پر کویتا نے ہڑتال کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ریزرویشن معاملے پرکانگریس کا دہلی میں احتجاج
ادھر کانگریس اس معاملے پر دہلی میں بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔تلنگانہ کانگریس کے قائدین اور کارکنان ریاستی کابینہ کے ذریعہ منظور شدہ پسماندہ طبقات کے ریزرویشن بل کے لئے صدارتی منظوری کا مطالبہ کرنے والے احتجاج میں شرکت کے لئے پیر کو ایک خصوصی ٹرین کے ذریعہ دہلی روانہ ہوئے۔اے آئی سی سی انچارج ریاستی امور میناکشی نٹراجن، تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی (ٹی پی سی سی) کے صدر بی مہیش کمار گوڈ، پسماندہ طبقات کی بہبود کے وزیر پونم پربھاکر اور حیوانات کے وزیر وکاتی سری ہری ان لیڈروں میں شامل تھے جو چیرلاپلی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین سے دہلی کےلئے روانہ ہوئے۔کانگریس بی سی تحفظات کے معاملہ میں 5 اگست کو دہلی میں بڑے پیمانہ پر احتجاج کرے گی۔
پارلیمنٹ میں تحریک التوا،جنترمنتر پر دھرنا،صدرجمہوریہ سے نمائندگی
5 اگست کو کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ میں التوا کی تحریک پیش کریں گے تاکہ پسماندہ طبقے کے کوٹہ بل پر بحث کا مطالبہ کیا جائے۔اگلے دن6 اگست کو تلنگانہ چیف منسٹر اپنے کابینہ کے ساتھیوں اور کانگریس کے دیگر لیڈروں کے ساتھ جنتر منتر پر دھرنا دیں گے۔وزیر اعلیٰ اور دیگر سینئر لیڈران 7 اگست کو صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کا وقت طلب کریں گے تاکہ زیر التواء بلوں سے متعلق میمورنڈم پیش کیا جا سکے۔