ہندوستانی فوج نے آپریشن سندور کے تحت پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردوں کے کیمپوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ اس کے بعد پوری دنیا کی نظریں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر لگی ہوئی ہیں۔ ادھر نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اپنے بیان کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان امن اور افہام و تفہیم کا پیغام دیا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے واقعات کی نہ صرف شدید مذمت کی بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ اصل دشمن دہشت گردی ہے نہ کہ کوئی ملک یا اس کے عوام۔
ملالہ نے اپنے انٹرویو میں کہاکہ پاکستان، بھارت اور ہمارے پڑوسی ممالک میں ہمارا مشترکہ دشمن انتہا پسندی، دہشت گردی اور تشدد ہے، ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ ہندوستان اور پاکستان تقسیم کی قوتوں کے خلاف متحد ہو کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کو اب مداخلت کرنی چاہیے اور امن اور مذاکرات کو فروغ دینا چاہیے۔ کیونکہ صرف سفارت کاری اور تعاون ہی اس خطے کے استحکام اور خوشحالی کی بنیاد بن سکتا ہے۔
میں خود دہشت گردی کا شکار رہی ہوں: ملالہ
ملالہ نے اپنا ذاتی تجربہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ خود پاکستان میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کا شکار رہی ہیں۔ 2012 میں، جب وہ اسکول جا رہی تھی، طالبان نے ان پر جان لیوا حملہ کیا۔ اس تجربے کی وجہ سے انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کی بنیادی وجوہات پر بات کرنی چاہیے۔ ان کا ماننا ہے کہ کوئی بھی شخص پیدائشی طور پر دہشت گرد یا انتہا پسند نہیں ہوتا۔ معاشرہ، نظریہ اور حالات اسے اسی طرف دھکیلتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ان قوتوں کو تعلیم، مکالمے اور مواقع کے ذریعے کمزور کرنا چاہیے۔
پاکستان کے قائدین سے اپیل:
ملالہ یوسفزئی نےکہا کے میں ہندوستان اور پاکستان کے رہنماؤں سے تناؤ کو کم کرنے، شہریوں بالخصوص بچوں کی حفاظت کرنے اور تفرقہ انگیز قوتوں کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کرتی ہوں۔ انہوں نے خاص طور پر عام شہریوں بالخصوص بچوں کی حفاظت کو ترجیح دینے پر زور دیا اور دونوں ممالک کے معصوم متاثرین کے خاندانوں سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کیا۔