حریت لیڈر،عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہ اور سرینگر جامع مسجد کے خطیب میرواعظ مولوی محمد عمرفاروق کو مسلسل دوسرے جمعہ کو بھی گھر پر نظر بند کر دیا گیا۔ انھوں نے ایک ویڈیو بیان میں کہاکہ ’’آج دوسرے جمعہ بھی مجھے گھر پر نظر بند رکھا گیا اور جامع مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا گیا۔ یہ دل دہلا دینے والا اور اشتعال انگیز ہے کہ حکام میرے بنیادی مذہبی حقوق کو اپنی مرضی سے پامال کرتے رہتے ہیں۔‘‘
میرواعظ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’حکومت جب چاہے ہمارے مذہبی، دینی اور شہری آزادیوں پر قدغن عائد کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یہ جمعہ میرے لیے اور بھی اہم تھا کیونکہ اس ہفتے پروفیسر عبدالغنی بٹ، جو کہ میرے دیرینہ ساتھی رہے ہیں ہم سے جدا ہو گئے۔ مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ نہ صرف ہمیں ان کے جنازے پر شریک ہونے سے روکا گیا بلکہ مرحوم کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا بھی موقع نہیں دیا جا رہا ہے۔‘‘
میرواعظ نے حریت کے سابق چیئرمین پروفیسرعبدالغنی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ’’آج ہم ان کی مغفرت کے لیے کم از کم دعا کرتے تو کون سا آسمان ٹوٹ پڑتا۔‘‘ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ’’حکومت اتنی خوف زدہ ہے کہ ہم اپنے مرحوم رہنماؤں اور قائدین کو الوداع بھی نہیں کہہ سکتے، ان کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے؟‘‘
For the second consecutive Friday, I have been denied permission to go to Jama Masjid. At will, the authorities curb our basic rights.Heavens would not have fallen if we had been allowed to participate in the janazah of Prof. Bhat Sahib, and offer duas for the departed soul. Are… pic.twitter.com/mvvORtMvv0
— Mirwaiz Umar Farooq (@MirwaizKashmir) September 19, 2025
پروفیسرعبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی
جموں و کشمیر کی کئی سیاسی لیڈروں نے انہیں گھر پر نظر بند کر کے علیحدگی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی، سجاد غنی لون اور میر واعظ عمر فاروق نے انتظامیہ کےفیصلہ کی مذمت کی ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین پر پابندی برقرار
ادھر دہلی ہائی کورٹ کے دو ٹریبونلز نے جموں و کشمیر کی دو تنظیموں ۔ میرواعظ عمر فاروق کی سربراہی والی عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) اور شیعہ رہنما مسرور عباس انصاری کی قیادت والی جموں و کشمیر اتحاد المسلمین (جے کے آئی ایم) ۔ پر مرکز کی جانب سے عائد پابندی کو برقرار رکھا ہے۔جج سچن دتہ کی سربراہی والے دونوں ٹریبونلز نے مشاہدہ کیا کہ حکومت کی جانب سے پیش کی گئی شہادت اور مواد کی بنیاد پر ان تنظیموں کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں۔
مارچ 11 کو وزارت داخلہ نے ان دونوں تنظیموں پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’یہ جماعتیں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو ملک کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لیے نقصان دہ ہیں۔‘‘ وزارت نے الزام عائد کیا تھا کہ ان جماعتوں کے رہنما اور کارکن غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے فنڈ جمع کرنے، علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کی پشت پناہی میں شامل رہے ہیں۔
این آئی اے کے مطابق ان گروپوں اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے درمیان سازش رچی گئی جسے پاکستان اور اس کی ایجنسیاں فنڈ کر رہی تھیں۔ٹریبونل نے مزید کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے دینی یا فلاحی سرگرمیوں کا دعویٰ اس کی ’’غیر قانونی‘‘ سرگرمیوں کو درست نہیں ٹھہرا سکتا۔اتحاد المسلمین کے بارے میں ٹریبونل نے کہا کہ مہر بند لفافے میں پیش کیے گئے خفیہ شواہد واضح کرتے ہیں کہ یہ تنظیم ’’غیر قانونی اور علیحدگی پسندانہ‘‘ سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے اور بیرونی عناصر سے رابطے میں رہی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ حکومت نے تنظیم پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو ثابت کرنے کے لیے ’’مضبوط بنیاد‘‘ پیش کی ہے۔