نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر 15فروری کو بھگدڑ کے معاملے میں آج سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت ہوئی ۔اس دوران عدالت نے ریلوے حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے بیان حلفی داخل کرنے کو کہا۔عدالت نے ریلوے حکام سے کہا کہ وہ پلیٹ فارم ٹکٹوں کی فروخت اور مسافروں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو طے کرنے کی دفعات کو لاگو کرنے سے متعلق PIL میں اٹھائے گئے مسائل کا جائزہ لیں۔
عدالت میں کیا ہوا؟
عرضی کی سماعت چیف جسٹس دیویندر اپادھیائے اور جسٹس تشار راؤ گیڈیلا کی سربراہی والی بنچ کر رہی ہے۔دریں اثنا، سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اعتراف کیا کہ یہ واقعہ افسوسناک تھا اور جان و مال کے نقصان کی تلافی معاوضہ نہیں ہو سکتی۔عدالت نے کہا، معاملات کا ریلوے بورڈ کے ذریعہ اعلیٰ سطح پر جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور جواب دہندگان کے ذریعہ ایک مختصر حلف نامہ داخل کیا جائے جس میں ریلوے بورڈ کے ذریعہ لئے جانے والے فیصلوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
عرضی گزار نے ان دفعات کی خلاف ورزی کا لگایا الزام
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ ریلوے ایکٹ کی دفعات بالخصوص سیکشن 57 اور 147 پر غیر موثر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔سیکشن 57 کے مطابق، ریلوے انتظامیہ ہر کوچ میں مسافروں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کا تعین کرے گی اور اسے عام طور پر استعمال ہونے والی ایک یا زیادہ علاقائی زبانوں میں ڈسپلے کرے گی۔دفعہ 147 کے مطابق اگر کوئی شخص بغیر قانونی اختیار کے ریلوے کے کسی حصے میں داخل ہوتا ہے تو اسے 6 ماہ تک قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔عرض گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ واقعے کے دن 9,600 سے زائد غیر محفوظ ٹکٹیں فروخت ہوئیں اور اگر حکام قانونی ذمہ داریوں پر عمل کرتے تو اس واقعے کو روکا جا سکتا تھا۔وکیل نے کہا کہ اگر ریلوے اپنے قواعد و ضوابط پر عمل کرتا تو بہت سی چیزوں کو روکا جا سکتا تھا، درخواست قومی مفاد اور وسیع تر عوامی مفاد میں ہے۔
بھگدڑ میں 18 افراد کی گئی جان۔
15 فروری کو نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر رات 9.30 بجے کے قریب بھگدڑ مچ گئی۔اس المناک حادثے میں 18 افراد جاں بحق ہو گئے جن میں 14 خواتین اور 3 بچے شامل ہیں۔تقریباً 25 افراد زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں 9 کا تعلق بہار ، 8 کا دہلی اور ایک کا ہریانہ سے ہے۔ریلوے نے مرنے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے اور زخمیوں کو ڈھائی لاکھ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔