Tuesday, December 16, 2025 | 25, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • دنیا کی وہی قوم ترقی کرتی ہے جس کی نوجوان نسل صحیح تربیت اور تعلیم یافتہ ہو:مولانا ارشد مدنی

دنیا کی وہی قوم ترقی کرتی ہے جس کی نوجوان نسل صحیح تربیت اور تعلیم یافتہ ہو:مولانا ارشد مدنی

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Dec 15, 2025 IST

دنیا کی وہی قوم ترقی کرتی ہے جس کی نوجوان نسل صحیح تربیت اور تعلیم یافتہ ہو:مولانا ارشد مدنی
صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر میں تعلیمی سال 2025-26 کے لئے باضابطہ طور پر تعلیمی وظائف کا اعلان کیا۔واضح ہوکہ جمعیۃ علماء ہند اور ایم ایچ اے مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ دیوبند 2012 سے میرٹ کی بنیاد پر منتخب ہونے والے غریب طلباء کو اسکالر شپ فراہم کررہی ہے اسی اسکیم کے تحت ہر سال انجینئرنگ، میڈیکل،ایجوکیشنل، جرنلزم سے متعلق یا کسی بھی ٹیکنیکل، پروفیشنل کورس میں زیر تعلیم مالی طور پر کمزور ایسے طلبہ کو اسکالرشپ دی جاتی ہے جنہوں  نے گزشتہ سال کے امتحان میں کم از کم 75فیصد  نمبر حاصل کئے ہوں۔
 
 رواں سال 2025-26 کے لئے اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی تاریخ 15 جنوری 2026ہے۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تعلیمی سال کے دوران مختلف کورسز میں منتخب ہونے والے 915طلباء کو اسکالرشپ دی گئی تھی، جن میں 46ہندو طلبا ء بھی شامل تھے۔یہ اس بات کاعملی ثبوت ہے کہ جمعیۃ علماء ہندمذہب کی بنیاد پر کوئی کام نہیں کرتی۔اہم بات یہ ہے کہ طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اسکالرشپ کی رقم گزشتہ سال سے دو کڑوڑ کر دی گئی تھی۔ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا کہ ان وظائف کا اعلان کرتے ہوئے ہمیں انتہائی مسرت کا احساس ہورہا ہے کہ ہماری اس ادنی سی کوشش سے بہت سے ایسے ذہین اور محنتی بچوں کا مستقبل کسی حدتک سنورسکتاہے جنہیں مالی پریشانیوں کی وجہ سے اپنے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
 
مولانا مدنی نے کہا کہ پورے ملک میں جس طرح کی مذہبی اور نظریاتی جنگ اب شروع ہوئی ہے اس کامقابلہ کسی ہتھیار یاٹکنالوجی سے نہیں کیا جاسکتابلکہ اس جنگ میں سرخروئی حاصل کرنے کاواحد راستہ یہ ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو اعلیٰ تعلیم سے مزین کرکے اس لائق بنادیں کہ وہ اپنے علم کے ہتھیارسے اس نظریاتی جنگ میں مخالفین کوشکست سے دوچارکرکے کامیابی اورکامرانی کی وہ منزلیں سرکرلیں جن تک ہماری رسائی سیاسی طورپر محدوداورمشکل سے مشکل تربنادی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بغیر آج کی دنیامیں کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمیں بچوں کو مذہبی اوراخلاقی تعلیم بھی دینی چاہئے تاکہ وہ آگے چل کر اپنی عملی زندگی میں ایک کامیاب انسان ہی نہیں ایک اچھاانسان بھی بن سکیں، ہمیں ایسے اسکولوں اورکالجوں کی اشدضرورت ہے جن میں دینی ماحول میں ہمارے بچے اعلیٰ دنیا وی تعلیم کسی رکاوٹ اور امتیازکے بغیر حاصل کرسکیں۔
 
 انہوں نے قوم کے بااثرافرادسے یہ اپیل بھی کی کہ جن کو اللہ نے دولت دی ہے وہ زیادہ سے زیادہ لڑکے اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ ایسے اسکول و کالج بنائیں جہاں بچے دینی ماحول میں آسانی سے اچھی تعلیم حاصل کرسکیں، مولانا مدنی نے کہا کہ اس طرح کے تعلیمی اداروں کو ایک مثالی ادارہ بنانے کی کوشش ہونی چاہیے تاکہ ان میں غیر مسلم والدین بھی اپنے بچوں اور بچیوں کو پڑھانے کو ترجیح دیں۔ اس سے نہ صرف باہمی میل وجول اور بھائی چارے میں اضافہ ہوگا بلکہ ان غلط فہمیوں کا بھی خاتمہ ہو جائے جو مسلمانوں کے خلاف فرقہ پرست عناصر کی طرف سے منصوبہ بند طریقے سے پھیلا ئی جارہی ہیں۔
 
 ارتدادکے فتنہ کو خطرناک قراردیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف اسے منصوبہ بند طریقہ سے شروع کیا گیا ہے،جس کے تحت ہماری بچیوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے،اگر اس فتنہ کو روکنے کے لئے فوری موثرتدبیر نہ کی گئی تو آنے والے دنوں میں صورتحال دھماکہ خیز ہوسکتی ہے،انہوں نے زوردیکر کہا کہ اس فتنہ کو مخلوط تعلیم کی وجہ سے تقویت مل رہی ہے اورہم نے اسی لئے اس کی مخالفت کی تھی اورتب میڈیا نے ہماری اس بات کو منفی اندازمیں پیش کرتے ہوئے یہ تشہیر کی تھی کہ مولانا مدنی لڑکیوں کے تعلیم کے خلاف ہے،جبکہ ہم مخلوط تعلیم کے خلاف ہیں،لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں، ، مولانا مدنی نے کہاکہ ملک کی آزادی کے بعد ہم بحیثیت قوم تاریخ کے انتہائی نازک موڑپر آکھڑے ہوئے ہیں ہمیں ایک طرف اگر طرح طرح کے مسائل میں الجھایا جارہا ہے تودوسری طرف ہم پر اقتصادی، سماجی، سیاسی اورتعلیمی ترقی کی راہیں بندکی جارہی ہیں،اس خاموش سازش کو اگر ہمیں ناکام کرنا ہے اورسربلندی حاصل کرنا ہے توہمیں اپنے بچوں اوربچیوں کے لئے تعلیمی ادارے خودقائم کرنے ہوں گے۔
 
انہوں نے آخرمیں کہاکہ قوموں کی تاریخ شاہد ہے کہ ہردورمیں ترقی کی کنجی تعلیم رہی ہے، اس لئے ہمیں اپنے بچوں کو نہ صرف اعلیٰ تعلیم کی طرف راغب کرنا ہوگابلکہ ان کے اندرسے احساس کمتری کو باہر نکال کر ہمیں انہیں مسابقتی امتحانات کے لئے تحریک دینی ہوگی اورہم اسی صورت اپنے خلاف ہونے والی ہر سازش کوناکام بناسکتے ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ ہمیں جس طرح مفتی،علماء و حفاظ کی ضرورت ہے اسی طریقے پر پروفیسر،ڈاکٹر و انجینئر وغیرہ کی بھی ضرورت ہے۔
 
بدقسمتی یہ ہے کہ جو ہمارے لئے اس وقت انتہائی اہم ہے اس جانب مسلمان خاص کر شمالی ہندوستان کے مسلمان توجہ نہیں دے رہے ہیں، آج مسلمانوں کودوسری چیزوں پر خرچ کرنے میں تو دلچسپی ہے لیکن تعلیم کی طرف ان کی توجہ نہیں ہے، یہ ہمیں اچھی طرح سمجھنا ہوگاکہ ملک کے موجودہ حالات کا مقابلہ صرف اور صرف تعلیم سے ہی کیا جاسکتاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انھیں حالات کے پیش نظر ہم نے دیوبند میں اعلیٰ عصری تعلیم گاہیں جیسے کہ لاء کالج ،بی ایڈکالج، ڈگری کالج،لڑکے اورلڑکیوں کے لئے اسکولس اور مختلف صوبوں میں آئی ٹی آئی قائم کئے ہیں جن کا ابتدائی فائدہ بھی اب سامنے آنے لگاہے۔
 
مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہندکا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور وہ ہر محاذ پر کامیابی سے کام کررہی ہے،چنانچہ ایک طرف جہاں یہ مکاتیب ومدارس قائم کررہی ہے وہیں اب اس نے ایسی تعلیم پر بھی زوردینا شروع کردیا ہے جو روزگارفراہم کرتاہے، روزگارفراہم کرنے والی تعلیم سے مراد تکنیکی اورمسابقتی تعلیم سے ہے تاکہ جو بچے اس طرح کی تعلیم حاصل کرکے باہر نکلیں انہیں فوراروزگاراور ملازمت مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسی مقصدکے تحت جمعیۃعلماء ہند ضرورت مندطلبہ کو کئی برس سے تعلیمی وظائف دینے کا اہتمام کررہی ہے تاکہ وسائل کی کمی یا غربت کی وجہ سے ذہین اور ہونہاربچے تعلیم سے محروم نہ رہ جائیں۔
 
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے بچوں میں ذہانت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے،حال ہی آنے والے کچھ سروے رپورٹوں میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ مسلم بچوں میں نہ صرف تعلیمی تناسب میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان میں پہلے کے مقابلے میں تعلیمی رجحان میں بھی زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اس لئے ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اگر ہم انہیں متحرک کریں حوصلہ دیں تو راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو عبور کرکے کامیابی کی منزل حاصل کرسکتے ہیں۔فارم ویب سائٹwww.jamiatulamaihind.org ڈاؤن لوڈ کئے جاسکتے ہیں۔