معروف شاعر، ادیب اوردانشورپروفیسر وسیم بریلوی کی شعری و فکری خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر (آئی آئی سی سی)،لودھی روڈ دہلی میں وسیم بریلوی کی حیات اورادبی وراثت پرمبنی کتاب کی رسمِ اجراء اورشاندارمشاعرہ و کَوی سمیلن کاانعقادمیں عمل میں آیا۔ یہ پروگرام وسیم بریلوی فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام منعقدکیا گیا، جس میں ادبی،سیاسی اور سماجی حلقوں کی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔
وسیم بریلوی کی شاعری روشنی اور امید کا پیغام
تقریب کے مہمانِ خصوصی سابق وزیر اعلیٰ اتر پردیش ورکنِ پارلیمان اکھلیش یادورہے،۔ اکھیلیش یادونے کتاب کی رسمِ اجراء انجام دی۔ سماج وادی سربراہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پروفیسر وسیم بریلوی کی شاعری انسان دوستی، روشنی اور امیدکاپیغام دیتی ہے جوہردور میں مشعلِ راہ رہے گی۔
اردو کی مخالفت کرنےوالےلوگ انسانیت کے خلاف
اکھلیش نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ اردو کے خلاف ہوتے ہیں،وہ اصل میں انسانیت کیخلاف ہوتے ہیں، اور ایسے لوگ اردو کی مخالفت جب کرتے ہیں وہ بھی اردو میں کرتے ہیں،انہیں دیکھ کر بڑا تعجب ہوتا ہے۔
عہدِحاضرکامعتبرادبی حوالہ
سلمان خورشید نے وسیم بریلوی کی ادبی عظمت،فکری گہرائی اورسماجی شعورکو سراہتے ہوئے انہیں عہدِحاضرکامعتبرادبی حوالہ قراردیا،ساتھ ہی ڈاکٹر عمار رضوی نے بھی وسیم صاحب کی خدمات کی بھرپورستائش کی ۔
ممتاز شعرا نے سنایا کلام
اس موقع پرمنعقدہ مشاعرے میں ملک کے ممتاز شعرا نے شرکت کی، جن میں وسیم بریلوی کے ساتھ ادے پرتاپ سنگھ، ویجیندر پرواز، پرتاپ سومونشی، عقیل نعمانی،جاویدنسیم، نصرت مہدی،شاہدانجم،طارق قمر،اعظم شکیری اوردیگرشعراشامل تھے۔ مشاعرے نے سامعین کومسحورکر دیا۔
پروگرام اہم سنگِ میل ثابت ہوا
بتا دیں کہ یہ ادبی پروگرام وسیم بریلوی کی روشن فکری اور شعری وراثت کو یادگار بنانے میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوا۔تقریب میں ڈاکٹرعماررضوی،سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید،راجیہ سبھا کے رکن ابھیشیک منوسنگھوی اورقومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین پروفیسرطاہرمحمود سمیت کئی معززمہمان موجود تھے۔