مہاراشٹرا کے شہرمالیگاؤں بم دھماکے کے معاملے میں این آئی اے کی خصوصی عدالت نے تمام ملزمان کو بری کردیا ہے۔ اس معاملے پرآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر، رکن پارلیمنٹ حیدرآباد، بیرسٹراسد الدین اویسی نےعدالت کے فیصلے کومایوس کن قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملے میں تحقیقات غلط ہوئیں ہیں۔ یہ مذہب کی بنیاد پر دہشت گردی تھی لیکن جان بوجھ کر ناقص تحقیقات کی گئیں۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ سابق پراسیکیوٹر نے خود اعتراف کیا تھا کہ این آئی اے نے ملزمین کے ساتھ نرمی برتنے کو کہا۔
دھماکے کس نے کئے۔ کہاں ہیں قصور وار
اسد الدین اویسی نے سوال کیا۔ ملیگاؤں 2006 دھماکہ۔ مالیگاؤں 2008 دھماکہ۔1991 ممبئی بلاسٹ، 2017 سمجھوتا بلاسٹ، مکہ مسجد دھماکہ، اجمیر بلاسٹ، ممبئی ٹرین بلاسٹ کس نے کیا۔آج بھی ان دھماکوں مہلوکین۔ اپنے رشتہ داورں کی اموات کےقصورواروں کو سزا کے منتظرہیں۔
1. The Malegaon blast case verdict is disappointing. Six namazis were killed in the blast and nearly 100 were injured. They were targeted for their religion. A deliberately shoddy investigation/prosecution is responsible for the acquittal.
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) July 31, 2025
2. 17 years after the blast, the Court…
کیا حکومت فیصلےپرروک لگانے کیلئے سپریم کورٹ جائےگی
مالیگاؤں دھماکے کے فیصلے پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی سے سوال کیا۔ کیا مودی حکومت، مہاراشٹرا کی ریاستی سرکار ملیگاؤں دھماکے معاملے سپریم کورٹ جاکر اسٹے لگائے گی۔ اور ممبئی ٹرین دھماکوں کے کیس کی طرح اس فیصلے پر روک لگائیں گے؟''،۔
دہشت گردی سےمقابلے کیلئے دوہرا معیار !
بیر سٹر اسد الدین اویسی نے کہاکہ دہشت گردی سے مقابلے کے لئے دوہرا معیار نہیں ہونا چاہئے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ کیا مودی حکومت اور مہاراشٹر سرکارجس طرح ممبئی ٹرین دھماکہ معاملے میں سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی اب بھی جائے گی ۔اور کیا این آئی اے و اے ٹی ایس کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا؟ یا پھر یہ انصاف صرف مخصوص طبقے تک محدود ہے؟
ملیگاؤں دھماکہ میں6 ہلاک100 زخمی
واضح رہےکہ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے تمام ملزمین کو بری کیا ہے۔ 29 ستمبر 2008 کو مہاراشٹر کے ناسک کے مالیگاؤں میں ایک مسجد کے قریب زبردست دھماکہ ہوا۔ دھماکے کی شدت سے چھ افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے ابتدا میں اس معاملے میں تحقیقات شروع کیں، لیکن بعد میں این آئی اے نے اس معاملے کی جانچ کی ذمہ داری سنبھالی۔ اس کیس میں اب تک 220 گواہوں پر جرح ہو چکی ہے۔اس واقعے کی 17 سال کی تحقیقات کے بعد جسٹس اے کے لاہوتی نے حال ہی میں فیصلہ سنایا۔ پرگیہ ٹھاکر کے ساتھ، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، میجر (ریٹائرڈ) رمیش اپادھیائے، سدھاکر چترویدی، اجے راہیرکر، سدھاکر دھر دویدی عرف شنکراچاریہ، اور سمیر کلکرنی کو اس معاملے میں بری کر دیا گیا۔