لوک سبھا میں بحث کے دوران کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ 2014 میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) 15.3 فیصد سے گر کر آج جی ڈی پی 12.6 فیصد پر آ گئی ہے، جو 60 سالوں میں سب سے کم ہے۔میں وزیراعظم پر الزام نہیں لگا رہا، یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ انہوں نے کوشش نہیں کی۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ انہوں نے کوشش کی، لیکن وہ ناکام رہے۔راہل گاندھی نے کہا کہ ایک ملک کے طور پر ہم مینوفیکچرنگ میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چیزوں کی تیاری کا کام چینی کمپنیوں کو دیا گیا ہے۔ موبائل فون دکھاتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا، یہ میڈ ان انڈیا نہیں ہے، بلکہ اسمبلڈ ان انڈیا ہے۔ راہل گاندھی نے اے آئی کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ AI کے بارے میں بات کرتے ہیں، لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ AI ڈیٹا پر کام کرتا ہے۔ ڈیٹا کے بغیر AI کا کوئی مطلب نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج زمین پر بنیادی طور پر سبھی الیکٹرانکس بنانے کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا چین کی ملکیت ہے۔ جبکہ کھپت کا ڈیٹا ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ملکیت ہے۔ چین اس میدان میں ہندوستان سے کم از کم 10 سال آگے ہے۔ ملک بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے ۔
راہل گاندھی بینکنگ پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمارا بینکنگ سسٹم 2-3 کمپنیوں کے قبضے میں نہ آجائے، جو بنیادی طور پر آپ کو پروڈکشن سسٹم بنانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں، لیکن ہمارا بینکنگ سسٹم اس قابل ہونا چاہیے کہ وہ چھوٹے لوگوں کو ایک کارآمد اور پیداواری زندگی فراہم کر سکے۔