Wednesday, March 12, 2025 | 12, 1446 رمضان
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • پاکستان میں ٹرین ہائی جیک کامعاملہ : اب تک 190 مسافرین کوکرایاگیارہا،30شدت پسند بھی ہلاک

پاکستان میں ٹرین ہائی جیک کامعاملہ : اب تک 190 مسافرین کوکرایاگیارہا،30شدت پسند بھی ہلاک

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mirza Ghani Baig | Last Updated: Mar 12, 2025 IST     

image
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے پاکستان پر سب سے بڑا ہائی جیک حملہ کیا ہے۔ ٹرین میں سوار پاک فوج کے 140 جوانوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ اب تک بلوچ باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ 30 پاکستانی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ دریں اثناء پاک فوج نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے190  مسافرین  کو  رہا  کروالیاہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ بی ایل اے اور فوج کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
 
پاکستانی  میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے بی ایل اے کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 190 افرادرہا کروادیاہے۔ اس کے ساتھ ساتھ باقی مسافروں کو بحفاظت بچانے کے لیے سیکیورٹی اہلکار مسلسل امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ فوج کی کارروائی میں اب تک بی ایل اے کے 30 شدت پسند بھی  مارے جا چکے ہیں جب کہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
 
میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے باعث دہشت گرد چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ وہیں زخمی مسافروں کو قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، جب کہ اضافی سیکورٹی فورسز کو علاقے میں بھیج کر مورچے پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
 
 

ٹرین میں کون کون سوار تھے؟

 
دراصل کل جعفر ایکسپریس پاکستان کے کوئٹہ سے پشاور کے لیے روانہ ہوئی اور بولان پہنچتے ہی بی ایل اے کے جنگجوؤں نے ٹرین پر حملہ کردیا۔ بولان کے قریب شدت پسندوں نے ٹرین کو ہائی جیک کر لیا۔ ٹرین میں 450 سے زائد مسافر سوار تھے۔ جس میں پاک فوج کے 140 جوانوں کو یرغمال بنا لیا گیا۔ پاکستان نے فضائی حملہ کرنے کی تیاری کی لیکن بلوچ جنگجوؤں نے دھمکی دی کہ اگر فضائی حملہ ہوا تو تمام 140 فوجی مارے جائیں گے۔ یہ حملہ بلوچ علیحدگی پسندوں کی جانب سے پاکستانی فوج پر اب تک کے سب سے بڑے حملوں میں سے ایک ہے۔
 
ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا کر جعفر ایکسپریس ٹرین کو روک دیا گیا۔ اس کے بعد ٹرین کو سرنگ میں لے جایا گیا۔ ٹرین میں پاک فوج، پولیس، انسداد دہشت گردی فورس (اے ٹی ایف) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے فعال ڈیوٹی اہلکار سوار تھے۔ یہ سب چھٹی پر پنجاب جا رہے تھے۔ بلوچ جنگجوؤں نے انہیں نشانہ بنایا اور حملہ کیا۔ بی ایل اے کے خودکش یونٹ مجید بریگیڈ نے یہ کارروائی کی۔ بلوچ جنگجو برسوں سے علیحدہ بلوچستان ملک کے لیے لڑ رہے ہیں اور اس حملے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔
 
 

باغی تنظیمیں پاکستانی فوج کے خلاف متحد ہو رہی ہیں۔

 
چند روز قبل بلوچ گروپوں نے پاکستان اور چین کے خلاف نئے حملے کا اعلان کیا تھا۔ بلوچ جنگجوؤں نے حال ہی میں سندھی علیحدگی پسند گروپوں کے ساتھ مشقیں ختم کی ہیں۔ اب باغی تنظیمیں پاک فوج کے خلاف متحد ہو رہی ہیں۔ سندھی اور بلوچ تنظیموں کے اکٹھے ہونے سے پاکستان میں CPEC منصوبوں کے لیے بڑا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
 
گزشتہ ماہ  ہوئے  اجلاس میں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ ریپبلکن گارڈز، سندھی لبریشن آرگنائزیشن، سندھودیش ریولوشنری آرمی کے کمانڈروں نے شرکت کی۔ اس ملاقات میں پاکستان کے خلاف بڑے آپریشن کی تجویز پیش کی گئی۔اجلاس  کے چند دن بعد ہی شہباز حکومت کو پاکستان میں ٹرین ہائی جیکنگ نے مشکل میں ڈال دیا۔