پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر بمباری کی مہم شروع کی تھی۔ اس بمباری میں مبینہ طور پر کم از کم 100 دہشت گرد مارے گئے اور ان کے درجنوں ٹھکانے تباہ ہوئے۔ مشتعل پاکستان نے نے بھی بھارت پر حملہ کیا۔ جسکے بعد بھارت نے فیصلہ کن جوابی کاروائی کرتے ہوئے کئی پاکستانی ائیر بیس تباہ کر دیئے۔ اس سے پاکستانی رہنماؤں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پاکستانی حکمران ملک سے بھاگنے کی تیاری کر رہے تھے، اس حقیقت کی تصدیق اب خود پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے کر دی ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے اعتراف کیا کہ بھارت کے اقدامات کے دوران پاکستان کی اعلیٰ قیادت میں خوف کی فضا تھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حملوں کے دوران ان کے ملٹری سیکرٹری نے انہیں حفاظتی وجوہات کی بنا پر بنکر میں پیچھے ہٹنے کا مشورہ دیا۔
زرداری صاحب خوفزدہ تھے:
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی صدر کا کہنا تھا کہ 'میرے ملٹری سیکریٹری میرے پاس آئے اور کہا کہ جنگ شروع ہو گئی ہے، انھوں نے مجھے کہا کہ ہمیں بنکر میں جانا چاہیے، لیکن میں نے انکار کر دیا۔
اسحاق ڈار کا دعویٰ: 36 گھنٹوں میں 80 ڈرون حملے ہوئے:
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے 36 گھنٹوں کے اندر پاکستانی علاقے میں متعدد ڈرون حملے کیے۔ انہوں نے کہا، بھارت نے پاکستان کی طرف ڈرون بھیجے۔ 36 گھنٹوں کے اندر کم از کم 80 ڈرون بھیجے گئے۔ ہم 80 میں سے 79 کو روکنے میں کامیاب ہوئے اور صرف ایک ڈرون نے فوجی تنصیب کو نقصان پہنچایا۔ اسی حملے میں ہمارے فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔ ڈار نے یہ باتیں ایک پریس کانفرنس میں کہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف بھی نقصان کی بات تسلیم کر چکے ہیں:
مئی میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی تسلیم کیا تھا کہ بھارت نے 'آپریشن سندور' کے دوران پاکستانی ایئر فورس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، "9 اور 10 مئی کی درمیانی رات کو تقریباً 2:30 بجے جنرل سید عاصم منیر نے مجھے سیف لائن پر فون کیا اور بتایا کہ بھارت کی بیلسٹک میزائلوں نے نُور خان ایئر بیس اور دیگر علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
بتا دیں کہ بھارت نے 7 مئی کی صبح پاکستان کے خلاف ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا۔ اس آپریشن کے ایک حصے کے طور پر، ہندوستانی مسلح افواج نے پاکستان میں دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں پر درست حملے کیے۔ ان حملوں کا مقصد سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کا بھرپور جواب بتانا تھا۔ جب پاکستان نے جوابی کارروائی کی کوشش کی تو بھارت نے مزید جارحانہ رویہ اختیار کیا۔ بھارتی فوج نے پاکستانی فوجی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا۔ ان حملوں کے بعد پاکستان کی فوجی تیاریوں اور دفاعی صلاحیتوں پر سوالات اٹھائے گئے۔ حالات اس حد تک بگڑ گئے کہ سرحد پر کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔
پاکستان نے جنگ بندی کی تجویز پیش کی:
بھارت کی کارروائی کے بعد پاکستان نے سرحد پار سے گولہ باری تیز کر دی۔ تاہم بھارتی فوج نے موثر جواب دیا۔ مسلسل جوابی کاروائیوں نے پاکستان پر دباؤ بڑھایا۔ بالآخر پاکستان کو خود ہی جنگ بندی شروع کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (DGMO) نے اپنے بھارتی ہم منصب سے رابطہ کیا اور جنگ بندی کی تجویز دی۔ جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ہوئے اور جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔