Saturday, December 27, 2025 | 07, 1447 رجب
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • کرناٹک میں چلا بلڈوزر۔ تقریباً200خاندانوں کو کیا گیا بے گھر،زیادہ ترمسلم متاثر

کرناٹک میں چلا بلڈوزر۔ تقریباً200خاندانوں کو کیا گیا بے گھر،زیادہ ترمسلم متاثر

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Dec 27, 2025 IST

 کرناٹک میں چلا بلڈوزر۔ تقریباً200خاندانوں کو کیا گیا بے گھر،زیادہ ترمسلم متاثر
کرناٹک میں بڑے پیمانے پر بلڈوزر کارروائی کی گئی ہے۔ بنگلورو میں تقریباً 200 گھروں پر بلڈوزر چلایا گیا، جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد بے گھر ہو گئے۔ الزام ہے کہ اس کاروائی میں زیادہ تر مسلم خاندان متاثر ہوئے ہیں۔

 کرناٹک میں شمالی ریاستوں کی تقلید 

حکام نے کرناٹک میں 200 سے زیادہ مکانات کو منہدم کردیا۔ یہاں شمالی ریاستوں کی بلڈوزر کاروائی کے نفاذ پر تنقید کی گئی۔ اپوزیشن پارٹیاں کانگریس حکومت پر برہم ہیں۔ یہ بلڈوزر کاروائی22 دسمبر کو، 4 بجے، حکام نے بنگلورو کے مضافات میں واقع کوگیلو گاؤں میں فقیر کالونی اور وسیم لے آؤٹ میں 200 سے زیادہ مکانات کو منہدم کردیا۔

 غیرقانونی تعمیرات کا الزام 

 بنگلورو سالڈ ویسٹ مینجمنٹ لمیٹیڈ کے زیر اہتمام اس مہم میں چار جے سی بی کا استعمال کیا گیا۔ 150 سے زائد پولیس اہلکار تعینات تھے۔ کرناٹک حکومت نے الزام لگایا ہے کہ اردو سرکاری اسکول سے متصل جھیل کے علاقے میں سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر مکانات تعمیر کیے گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ پانچ ایکڑ سرکاری اراضی حاصل کر لی گئی ہے۔

 زبردستی بے دخل کیا گیا 

اس دوران سینکڑوں مکانات منہدم ہو گئے جس سے 200 سے زائد خاندان بے گھر ہو گئے۔ ان میں زیادہ تر مسلمان خاندان ہیں۔ مکینوں نے الزام لگایا کہ انہیں کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی اور پولیس نے انہیں زبردستی بے دخل کیا اور ان کے مکانات کو مسمار کردیا۔ انہوں نے شکایت کی کہ بوڑھوں اور بچوں سمیت سینکڑوں لوگ سخت سردی میں عارضی خیموں کے نیچے پناہ لیے ہوئے ہیں۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، متاثرین کا دعویٰ ہے کہ وہ گزشتہ 25 برسوں سے یہاں رہ رہے تھے اور ان کے پاس آدھار کارڈ سمیت دیگر دستاویزات بھی موجود ہیں۔

 کانگریس حکومت پر تنقید 

دوسری طرف، کرناٹک میں کانگریس حکومت کو اس کے گھر انہدام کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بائیں بازو کی جماعتوں نے اس پر شمالی ریاستوں میں نافذ بلڈوزر نظام کو نافذ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ کیرالہ کے سی ایم پنارائی وجین نے اس پر سنجیدگی سے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کانگریس پارٹی پر 'اقلیتی مخالف' سیاست میں ملوث ہونے پر تنقید کی۔ 

 ڈپٹی سی ایم کا بیان 

 اس پورے تنازع پر کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم نے لوگوں کو نئی جگہ منتقل ہونے کا موقع دیا تھا۔ ہم بلڈوزر سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے بغیر نام لیے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب مکمل معلومات اور زمینی حقیقت معلوم نہ ہو تو ایسے معاملات پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔