بہار کی 243 اسمبلی سیٹوں کے لیے انتخابی تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے۔سیاسی جماعتیں ووٹرز کو لبھانے کے لیے سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔جہاں ایک طرف انڈیا اتحاد بی جے پی حکومت کو 'ووٹ چوری' کے الزام میں مسلسل گیھر رہی ہے۔وہیں اب دوسری طرف بہار اسمبلی انتخابات میں برقعہ اور گھونگھٹ پر نئی سیاسی جنگ چھڑ گئی ہے۔ بی جے پی اور جے ڈی یو لیڈر کے ایک بیان سے سیاسی گرما گرمی بڑھ گئی ہے۔
کیا ہے معاملہ؟
بتا دیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں پر برقعہ پوش خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے سے پہلے ان کی تصدیق کی جائے۔ ساتھ ہی نتیش کمار حکومت میں شوگر انڈسٹری کے وزیر کرشننندن پاسوان نے بھی کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن پولنگ اسٹیشنوں پر برقعے کی اجازت دیتا ہے تو پھر گھونگھٹ کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔وہیں کانگریس اور آر جے ڈی نے بی جے پی اور جے ڈی یو کے اس مطالبے کو محض ووٹوں کو پولرائز کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
برقعہ اور گھونگھٹ پر سیاست:
جے ڈی وی لیڈر کرشننندن پاسوان نے واضح طور پر کہا کہ خواتین کو چہرے کی تصدیق کے بعد ہی ووٹ ڈالنے دینا چاہیے۔ اگر یہ انتظام ممکن نہیں ہے اور برقعے کا استعمال جاری ہے، تو گھونگھٹ پر بھی پابندی نہیں لگنی چاہیے۔ دونوں پر یکساں اصول لاگو ہونے چاہئیے۔
بی جے پی نے میمورنڈم پیش کیا:
اس سے قبل، بی جے پی، جو ریاست اور مرکز میں برسراقتدار ہے، نے الیکشن کمیشن کو ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر برقعہ یا نقاب پہننے والی خواتین کی شناخت ان کے ووٹر شناختی کارڈ (EPIC) کے ذریعے کی جائے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ جیسوال نے کہا کہ جعلی ووٹنگ کو روکنے کے لیے برقعہ پوش خواتین کے چہروں کو ان کے ووٹر شناختی کارڈ سے ملانا ضروری ہے۔
آر جے ڈی نے اسے پولرائزیشن کی سازش قرار دیا:
بی جے پی اور جے ڈی یو کے اس مطالبے پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے اس معاملے پر بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے پارٹی پر اقلیتی خواتین کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔ آر جے ڈی کے ترجمان مرتیونجے تیواری نے کہا،انتخابی عمل پہلے سے ہی شفاف ہے۔ بی جے پی محض انتخابات کو فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ تنازعہ ووٹ بینک کی سیاست کا حصہ ہے؛ بیان کا مقصد ووٹوں کو پولرائز کرنا ہے۔
اسکے علاوہ کانگریس لیڈروں نے بھی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کو پولرائز کرنے کے لیے جان بوجھ کر اس معاملے کو اٹھایا جا رہا ہے۔ بہار کے انتخابات میں برقعہ اور نقاب پر اس طرح کے بیان بازی سے انتخابی موسم صرف ترقی اور مسائل تک محدود نہیں رہے گا۔ بلکہ روایات اور مذہبی علامتیں بھی سیاسی بحث کو جنم دے سکتی ہیں۔