پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن کو لیکر تلنگانہ بھر میں سیاست گرم ہوگئی ہے۔ کانگریس حکومت نے بی سیز کیلئے 42 فیصد کا اعلان کیاہے ۔ تاہم اپوزیشن جماعتیں بی جے پی اور بی آر ایس نے الزام عائد کیاہے کہ کانگریس اس معاملہ میں سنجیدہ نہیں ہے اور وہ صرف کھیل کھیل رہی ہے۔ اس دوران تلنگان پردیش کانگریس کی انچارج میناکشی نٹراجن نے کہاکہ کانگریس بی سی تحفظات کے معاملہ میں 5 اگست کو دہلی میں بڑے پیمانہ پر احتجاج کیاجائے گا۔ میناکشی نٹراجن نے پارٹی لیڈروں اور کارکنوں سے کہاکہ وہ اس احتجاج میں حصہ لینے کیلئے تیار ہوجائیں۔ نٹراجن نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے ڈیڑھ سال کے اندر اپنے 80 فیصد وعدوں کو عملی جامہ پہنایا ہے اور ایک ایسا تلنگانہ ماڈل پیش کیاہے جو کہیں اور موجود نفرت کے ماڈل کے برعکس ہے۔
کےکویتا کا کل سے 72 گھنٹوں کی بھوک ہڑتال کا اعلان:
وہیں بی آر ایس لیڈر اور ایم ایل سی کویتا نے بی سی تحفظات کو لیکر اہم بیان دیا۔ کویتا نے کہاکہ کانگریس اور بی جے پی تلنگانہ کے او بی سی سے بالکل جھوٹ بول رہی ہیں۔ انتخابات میں کانگریس پارٹی نے او بی سی کے لیے 42 فیصد تحفظات کا وعدہ کیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب بی جے پی اب کہتی ہے کہ اگر او بی سی میں کوئی مسلمان نہیں ہے تو ہم کوٹہ دینے کیلئے تیار ہیں۔ کویتا نے کہاکہ کانگریس پارٹی نے آج تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ 42 فیصد بل میں مسلمان بھی شامل ہیں یا نہیں۔ بی آر ایس لیڈر نے کہاکہ ہم نے اس سلسلہ میں کل صبح دس بجے سے 72 گھنٹوں کی بھوک ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیاہےجو 7 تاریخ کو صبح 10 بجے ختم ہو گی ۔ تاہم کویتا نے کہاکہ ابھی تک مجھے حکومت نے اس بھوک ہڑتال کی اجازت نہیں د ی ہے جس کی وجہ سے ہم ہائی کورٹ سے رجوع ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم احتجاج کو پوری طرح سے گاندھیائی انداز میں شروع کرنے جارہے ہیں ۔ کویتا نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ ہائی کورٹ ہمارا ساتھ دے گی۔ انہوں نے حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ اس بھوک ہڑتال کی اجازت دے۔
تلنگانہ کابینہ کا آئندہ اجلاس 4 اگست کومنعقد ہوگا؟
تلنگانہ کابینہ کا آئندہ اجلاس 4 اگست یعنی پیر کو سیکریٹریٹ میں منعقد ہوگا۔اجلاس کا آغاز دو پہر 2 بجے ہوگا ۔اس ضمن میں ریاستی چیف سکریٹری کے راما کرشنا راؤ کی جانب سے باقاعدہ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ کابینہ کا گذشتہ اجلاس 28 جولائی کو منعقد ہوا تھاجس میں حکومت نے اہم فیصلے کیے تھے۔ ان فیصلوں میں مقامی ادارہ جاتی انتخابات میں پسماندہ طبقات کے لیے 42 فیصد تحفظات کی منظوری کے ساتھ ساتھ ایم بی بی ایس میں مقامی طلبہ کے داخلوں کے حوالے سے احکامات شامل تھے۔توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے اجلاس میں بھی ریاست سے متعلق چند اہم پالیسی پر فیصلے لیے جائیں گے۔