جن سوراج پارٹی نے 18 مارچ کو پٹنہ میں افطار پارٹی کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر جن سوراج کے معمار پرشانت کشور نے وقف ترمیمی بل پر اپنا موقف واضح کیا ہے۔ پرشانت کشور نے مسلم برادری کے لوگوں سے ملاقات کی اور ان سے وعدہ کیا کہ آنے والے دنوں میں وہ مسلمانوں کے جذبات کے خلاف کسی بھی طرح کے کوئی کام نہیں کریں گے اور کسی کی حمایت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کے خلاف بنایا جا رہا ہے تو یہ درست نہیں ہے۔انہوں نے اس کے لیے نتیش کمار اور دیگر لیڈروں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اگر نتیش کمار چاہتے تو یہ قانون نہ بنتا، یہ بی جے پی والے کر رہے ہیں، وہ اپنے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، وقف بل ایک ایسے شخص کی مدد سے تیار کیا جا رہا ہے جو خود کو گاندھی کا پیروکار اور جے پرکاش نارائن اور رام منوہر لوہیا کا شاگرد کہتا ہے۔
بہار میں لاء اینڈ آرڈر خراب !
اس کے ساتھ ہی لا اینڈ آرڈر پر پرشانت کشور نے کہا کہ حکومت کے آخری پانچ مہینے گزر رہے ہیں۔ امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ اس پر کوئی کیا کہے، سب جانتے ہیں کہ امن و امان خراب ہے۔ اس سے پہلے پرشانت کشور نے آر جے ڈی صدر لالو یادو پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے لوگوں کو لالو یادو سے سیکھنا چاہیے کہ بچوں کی فکر کرنے کا کیا مطلب ہے۔ لالو یادو کے بیٹے نے 9ویں جماعت بھی پاس نہیں کی، پھر بھی وہ پریشان ہیں کہ ان کا بیٹا بہار کا بادشاہ بن جائے۔
لالو یادو کے متعلق کیا کہا پرشانت کشور!
انہوں نےمزید کہا کہ مجھے لالو یادو سے انہیں کوئی شکایت نہیں ہے، میں ان کی تعریف کر رہا ہوں، وہ اتنے اچھے باپ ہیں کہ ان کے بیٹے نے نویں جماعت بھی پاس نہیں کی، پھر بھی وہ چاہتے ہیں کہ ان کا بیٹا بہار کا وزیر اعلیٰ بنے، دوسری طرف بہار کے عام لوگ ہیں، جن کے بچوں نے بی اے، ایم اے کیا ہے، پھر بھی انہیں نوکری نہیں ملی، لیکن اب اس بات پر عام لوگ حیران نہیں ہیں۔ ابھی بھی عوام ذات اور مذہب میں الجھے ہوئے ہیں۔