اتراکھنڈ میں بی جے پی حکومت مسلمانوں کے مذہبی مقامات پرمسلسل بلڈوزر کاروائی کے بعد اب مدرسہ بورڈ کو ختم کرنے کی تیاری تیز کر دی ہے۔ اتراکھنڈ اسمبلی نے مدرسہ بورڈ کو ختم کرنے والے بل کو منظور ی دے دی ہے،جسے گورنر سے بھی منظوری مل گئی ہے۔بل کے نفاذ کے بعدمدرسہ بورڈ ختم ہو جائے گا، اور تمام مدارس کو اتراکھنڈ اقلیتی تعلیمی اتھارٹی اور اتراکھنڈ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن سے الحاق کرنے کی ضرورت ہوگی۔
بتا دیں کہ گورنر گرمیت سنگھ نے اتراکھنڈ اقلیتی تعلیمی بل، 2025 کو منظوری دے دی ہے۔ اقلیتی تعلیمی بل، 2025، منعقدہ اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوران منظور کیا گیا تھااور گورنر کی منظوری کے لیے راج بھون بھیجا گیا ۔ راج بھون کی منظوری سے اس بل کو قانون میں نافذ کرنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔
ریاست میں نیا نظام نافذ کیا جائے گا:
اس قانون کے تحت، اقلیتی برادریوں کے لیے تعلیم کا انتظام کرنے کے لیے ایک اتھارٹی قائم کی جائے گی، جسے اقلیتی تعلیمی اداروں کو ایکریڈیٹیشن دینے کا کام سونپا جائے گا۔ مزید برآں، بل کے لاگو ہونے کے بعد، اقلیتی تعلیمی اداروں، جیسے کہ مدارس، کو اتراکھنڈ ایجوکیشن بورڈ سے ایکریڈیٹیشن حاصل کرنے کی ضرورت لاحق ہے۔
وزیر اعلیٰ تاریخی قدم قرار دیا:
وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے اس فیصلے کو ریاست میں یکساں اور جدید تعلیمی نظام کی تشکیل کی طرف ایک تاریخی قدم قرار دیا ہے۔گورنر گرومیت سنگھ کی جانب سے مدرسہ بورڈ کو ختم کرنے کے بل کی منظوری کے بعد، پشکر سنگھ دھامی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے گورنر کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعلیٰ دھامی نے لکھا کہ اس بل پر گورنر گرومیت سنگھ کی منظوری کے ساتھ ہی اس کے قانون بننے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ یہ قانون اقلیتی برادریوں کے تعلیمی نظام کے لیے ایک اتھارٹی قائم کرے گا، جسے اقلیتی تعلیمی اداروں کو تسلیم کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ مزید برآں، بل کے نفاذ کے بعد، اقلیتی تعلیمی اداروں جیسے مدارس کو اتراکھنڈ تعلیمی بورڈ سے تسلیم حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔