• News
  • »
  • سیاست
  • »
  • صدر جمہوریہ مرمو نے ہریانہ اور گوا کے لیے نئے گورنر، لداخ کے لیے ایل جی کا کیا تقرر

صدر جمہوریہ مرمو نے ہریانہ اور گوا کے لیے نئے گورنر، لداخ کے لیے ایل جی کا کیا تقرر

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jul 14, 2025 IST     

image
ہندوستان کی صدر دروپدی مرمو نے دو ریاستوں اورایک مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لیے نئے گورنرمقرر کیے ہیں۔ گوا، ہریانہ اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کے لیے نئے گورنر مقرر کیے گئے ہیں۔ صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے پیر کو پروفیسر اشیم کمار گھوش کو ہریانہ کا نیا گورنر اور  آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے سابق مرکزی وزیرسینئر سیاستدان پی اشوک گجپتی راجو کو گوا کا گورنر مقررکیا۔ جبکہ جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلی کویندر گپتا کو لداخ کا نیا لیفٹیننٹ گورنر نامزد کیا گیا ہے۔ صدر جمہوریہ نے لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر کےعہدے سے بریگیڈیئر (ڈاکٹر) بی ڈی مشرا (ریٹائرڈ) کا استعفیٰ بھی قبول کر لیا ہے۔یہ تقرریاں دو ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اہم آئینی عہدوں پر ردوبدل کا اشارہ دیتی ہیں۔

اشیم کمار گھوش ہریانہ کے گورنر

اشیم کمار گھوش،  ہریانہ کے نئے  گورنر کا عہدہ سنبھال رہے ہیں۔ ہریانہ کے اس سے پہلے بنڈارو دتاتریہ گورنر تھے۔ وہ 7 جولائی 2021 سے یہ ذمہ داری نبھا رہے تھے۔ آشم گھوش کا تعلق مغربی بنگال کے ہاوڑہ سے ہے۔آشم نے 1999 سے 2002 تک مغربی بنگال میں بی جے پی کے ریاستی صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ گھوش تیسرے گورنر ہیں جن کا مغربی بنگال سے تعلق ہے۔ ان سے پہلے بیرندر نارائن چکرورتی اور ہری آنند براری بنگال سے تھے۔ انہوں نے بی جے پی کے ٹکٹ پر ہاوڑہ لوک سبھا سیٹ سے 2 جون 2013 کو ضمنی انتخاب لڑا تھا۔ یہ سیٹ ترنمول کانگریس ایم پی امبیکا بنرجی کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ تاہم آشم گھوش ضمنی انتخاب ہار گئے۔

 پی اشوک گجپتی راجو، گوا کے گورنر

پوسا پتی اشوک گجپتی راجو، ایک تجربہ کار سیاسی شخصیت اور سابق مرکزی وزیر برائے شہری ہوا بازی، گوا میں چارج سنبھالیں گے۔ راجو نے اپنے دہائیوں پر محیط سیاسی کیریئر میں آندھرا پردیش اور مرکز دونوں میں کئی اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔ وہ تلگو دیشم پارٹی کے سینئر لیدر ہیں۔اشوک، وجیا نگرم کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتےہیں۔ 73 سالہ ٹی ڈی پی پولٹ بیورو کے رکن ہیں، جو پارٹی کی اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ انہوں نے وجیا نگرم اسمبلی حلقہ سے ٹی ڈی پی کے ٹکٹ پر ایم ایل اے کے طور پر چھ بار کامیابی حاصل کی۔ 2014 میں، وہ وجیا نگرم لوک سبھا حلقہ سے منتخب ہوئے اور انہیں شہری ہوا بازی کا وزیر بنایا گیا۔ آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے میں تاخیر پر ٹی ڈی پی کے این ڈی اے حکومت سے الگ ہونے کے بعد انہیں 2018 میں استعفیٰ دینا پڑا۔ تاہم اشوک کو 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اسی حلقے سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
 
 ٹی ڈی پی نے گزشتہ سال کے انتخابات میں اشوک کو میدان میں نہیں اتارا تھا۔ تاہم، ان کی بیٹی آدیتی وجے لکشمی گجپتی راجو کو وجیا نگرم اسمبلی حلقہ سے میدان میں اتارا گیا، اور انہوں نے بھاری اکثریت سے سیٹ جیتی۔ اشوک نے مسلسل چھ میعادوں تک وجیا نگرم اسمبلی سیٹ کی نمائندگی کی تھی۔ وہ سب سے پہلے جنتا پارٹی کے امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔ وہ ٹی ڈی پی سے اس وقت وابستہ رہے جب اسے 1982 میں اداکار سے سیاستدان بنے این ٹی راما راؤ نے بنایا تھا۔ انہوں نے غیر منقسم آندھرا پردیش میں چندرا بابو نائیڈو کی زیرقیادت حکومت میں وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور مالیات، محصولات اور قانون سازی کے امور جیسے اہم محکموں پر فائز رہے۔

 کویندرگپتا، لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر

جموں سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے ایک سینئر رہنما کویندر گپتا لداخ میں نئی دہلی کی انتظامی موجودگی کا نیا چہرہ بن گئے ہیں۔ گپتا اس سے قبل جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور پی ڈی پی-بی جے پی اتحاد کے دور میں نائب وزیراعلیٰ مقرر ہوئے تھے۔کویندر گپتا 2005 سے 2010 تک مسلسل تین بار جموں شہر کے میئر منتخب ہوئے تھے۔ 2014 کے جموں اور کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں، انہوں نے بی جے پی کے رکن کے طور پر مقابلہ کیا اور گاندھی نگر حلقہ سے قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ انہوں نے انڈین نیشنل کانگریس کے رمن بھلا کو شکست دی۔ 19 مارچ 2015 کو کویندر گپتا اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے۔ وہ بی جے پی کے پہلے لیڈر بھی بن گئے جنہیں اسپیکر کے طور پر مقرر کیا گیا۔
 
30 اپریل 2018 کو، کویندر گپتا کو کابینہ میں ردوبدل کے ایک حصے کے طور پر ریاست جموں و کشمیر کا نائب وزیر اعلیٰ مقرر کیا گیا۔ انہوں نے نرمل کمار سنگھ کی جگہ لی۔کویندر گپتا کی سیاسی پرورش ہندو قوم پرست ننظیم راشٹریہ سیوم سنگھ یا آر ایس ایس میں ہوئی ہے۔ 2024 کے اسمبلی انتخابات میں بھاجپا نے کویندر گپتا اور نرمل سنگھ کو منڈیٹ نہیں تھا جسکی وجہ سے وہ اسمبلی میں نہیں پہنچ سکے۔