• News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • روس کےصنعتی شعبے میں ہنرمند افراد کی شدید قلت۔ 10 لاکھ ہندوستانی رواں سال روس جائیں گے

روس کےصنعتی شعبے میں ہنرمند افراد کی شدید قلت۔ 10 لاکھ ہندوستانی رواں سال روس جائیں گے

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jul 14, 2025 IST     

image
روس میں صنعتی شعبے میں ہنر مند افرادی قوت کی شدید قلت کو پورا کرنے کے لیے اس سال کے آخر تک ایک ملین بھارتی شہریوں کو روس درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ بات یورال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سربراہ آندرے بیسیدین نے ایک  نیوز ایجنسی کو بتائی۔آندرے بیسیدین کے مطابق بھارتی ماہرین کی بڑی تعداد اس سال کے آخر تک روس، بالخصوص یورال پہاڑی سلسلے کے صنعتی خطے سفیرڈلوفسک میں پہنچے گی۔ اس مقصد کے لیے یکاٹیرنبرگ شہر میں بھارت کا نیا قونصل خانہ بھی قائم کیا جا رہا ہے جو ان معاملات کی نگرانی کرے گا۔

روس میں ہنرمند مزدوروں کی قلت

بیسیدین کا کہنا تھا کہ روس کے صنعتی ادارے اپنی پیداوار بڑھانے کے خواہاں ہیں، لیکن ہنرمند کارکنوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ کچھ مقامی کارکن یوکرین میں جاری فوجی کارروائی میں مصروف ہیں جبکہ نوجوان نسل کارخانوں کا رخ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔انہوں نے بتایا کہ روس سری لنکا اور شمالی کوریا سے بھی مزدور بلانے پر غور کر رہا ہے، لیکن اس عمل میں کچھ پیچیدگیاں درپیش ہیں۔

گزشتہ برس بھارتی مزدوروں کی آمد کا آغاز

رپورٹ کے مطابق 2024 سے روس کے مختلف صنعتی اداروں میں بھارتی کارکنوں کی آمد شروع ہو چکی ہے۔ کلیننگراڈ کے فش پروسیسنگ کمپلیکس "زا رودینو" نے بھی افرادی قوت کی کمی کے باعث بھارتی مزدوروں کو مدعو کیا تھا۔

2030 تک 31 لاکھ مزدوروں کی قلت کا اندیشہ

ایجنسی کے مطابق روسی وزارت محنت نے پیش گوئی کی ہے کہ 2030 تک ملک میں ہنرمند افرادی قوت کی کمی 31 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ اسی لیے 2025 میں غیر ملکی ہنرمند کارکنوں کے کوٹے میں 1.5 گنا اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔2024 میں روسی صنعتی اداروں نے غیر سی آئی ایس (غیر سابق سوویت ریاستوں) ممالک سے 47 ہزار ہنرمند تارکین وطن کو ملازمتیں فراہم کیں۔

سیکیورٹی خدشات کے بعد قانون سخت

واضح رہے کہ مارچ 2024 میں ماسکو کے کروکس سٹی ہال پر دہشت گرد حملے کے بعد روسی حکومت نے سابق سوویت ریاستوں سے آنے والے تارکین وطن پر امیگریشن قوانین سخت کر دیے تھے۔ تاہم اب روس اپنی معیشت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر ایشیائی ممالک سے ہنر مند افرادی قوت درآمد کرنے پر غور کر رہا ہے۔