دین عمران
کشمیرمیں محکمہ زراعت نےغذائیت سے بھرپور اور ماحولیاتی چیلنجز کے مقابلے میں مضبوط فصل ۔باجرہ۔ کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ اس مہم کا مقصد نہ صرف خطے میں پائیدار زراعت کو فروغ دینا ہے بلکہ کسانوں کو بدلتے موسم اور پانی کی قلت جیسے مسائل کا مؤثر حل فراہم کرنا بھی ہے۔ باجرہ ایک مزاحم کھیتی ہے۔ مزاحم زراعت کا مطلب ایسی زراعت یا کھیتی باڑی جو بدلتے ہوئے موسم، ماحولیاتی دباؤ، اور قدرتی آفات کے اثرات کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ وہ کھیتی جوموسمیاتی تبدیلی جیسے شدید بارش، طوفان، یا خشک سالی کے باوجود اچھی پیداوار دے سکے۔کم پانی یا کم وسائل میں بھی اگائی جا سکے۔بیماریوں اور کیڑوں کے خلاف زیادہ پائیدار ہو۔
ڈائریکٹر محکمہ زراعت کی منصف ٹی وی سے گفتگو
منصف ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ڈائریکٹر زراعت کشمیر، سرتاج احمد شاہ نے بتایا کہ باجرہ دنیا بھر میں اپنی صحت بخش خصوصیات اور غذائیت کے باعث تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔ یہ قدرتی طور پر گلوٹن فری ہے اور وٹامنز، منرلز اور فائبر سے بھرپور ہونے کے باعث عوامی صحت کو بہتر بنانے اور طرزِ زندگی سے جڑی بیماریوں، جیسے ذیابیطس اور موٹاپے، سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ باجرہ خشک سالی برداشت کرنے والا اناج ہے۔ اس کی فصل کو پانی کم لگتا ہے۔ اور روایتی فصلوں جیسے چاول اور گندم کے مقابلے میں بہت کم پانی استعمال کرتا ہے، جس سے یہ پانی کی قلت سے دوچارعلاقوں کے لیے ایک موزوں متبادل بن جاتا ہے۔
محکمہ زراعت کی کسانوں کو ٹریننگ
محکمہ زراعت نے اس مہم کے تحت کسانوں کو تربیتی پروگرام، آگاہی مہمات اور مالی ترغیبات فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کسان باجرے کی کاشت کی طرف راغب ہوں۔ سرتاج احمد شاہ کے مطابق، یہ اقدام نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ ملک کے دیگر حصوں کے کسانوں کے لیے بھی نئے تجارتی مواقع پیدا کرے گا۔
عالمی منڈی میں باجرے کی مانگ
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی منڈی میں باجرے کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اور اگر کسان اس موقع سے فائدہ اٹھائیں تو یہ خطے کی معیشت کو مضبوط بنانے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔زراعت ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ قدم کشمیر میں ماحولیاتی مزاحم اور پائیدار کھیتی کی سمت ایک سنگ میل ثابت ہوسکتا ہے، جو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ زرعی مستقبل کی ضمانت دے گا۔