سنبھل تشدد کیس معاملہ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ تشدد کے تمام ملزمین کے خلاف ایک سال کے اندر ٹرائل مکمل کیا جائے۔ بہت سے معاملات میں، ملزمین برسوں تک بغیر مقدمہ چلائے جیل میں رہتے ہیں۔ اس سے نظام انصاف پر عوام کا اعتماد ختم ہوتا ہے۔ جسکے پیش نظر الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل تشدد معاملہ میں ایک سال کے اندر ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ جج کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ کیس کو خصوصی عدالت میں منتقل کر دیں تاکہ ایک سال کے اندر ٹرائل مکمل ہو سکے۔ ہائی کورٹ نے سنبھل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو بھی سنبھل تشدد سے متعلق گواہوں کی موجودگی کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ہائی کورٹ نے اس کیس کو حل کرنے میں مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال اور مدد کی بھی ہدایت کی ہے۔
جامع مسجد کو لے کر ایک بار پھر تنازعہ :
سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے معائنہ کو لے کر ایک بار پھر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ اے ایس آئی نے الزام لگایا ہے کہ سنبھل جامع مسجد کمیٹی کے ارکان نے اے ایس آئی ٹیم کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا اور ان کے ساتھ زبانی بدسلوکی کی۔
الزام ہے کہ 8اکتوبر کو اے ایس آئی حکام کی ایک ٹیم سنبھل جامع مسجد کے گنبد کا معائنہ کرنے پہنچی، اس دوران مسجد کمیٹی کے ارکان نے مبینہ طور پر اے ایس آئی ٹیم کو مرکزی گنبد میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اے ایس آئی اہلکاروں نے مسجد کمیٹی پر بدتمیزی اور سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔اس واقعہ کے بعد ایک اے ایس آئی افسر نے پولیس اسٹیشن میں مسجد کمیٹی کے دو فرد کے خلاف شکایت درج کرائی۔ اس شکایت کی بنیاد پر پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے حافظ نامی شخص کو گرفتار کرلیا۔ جبکہ دوسرے کی تلاش جاری ہے۔