Friday, October 17, 2025 | 25, 1447 ربيع الثاني
  • News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • سنبھل تشدد معاملہ:افروز پر این ایس اے عائد، غیر ملکی ہتھیاروں سے پولیس پر فائرنگ کا الزام

سنبھل تشدد معاملہ:افروز پر این ایس اے عائد، غیر ملکی ہتھیاروں سے پولیس پر فائرنگ کا الزام

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Oct 16, 2025 IST

سنبھل تشدد معاملہ:افروز پر این ایس اے عائد، غیر ملکی ہتھیاروں سے پولیس پر فائرنگ  کا الزام
 اتر پردیش کے سنبھل میں گزشتہ سال 2024 میں شاہی جامع مسجد سروے کے دوران پر تشدد واقعات پیش آئے۔دوران  تشدد  پولیس کاروائی میں پانچ مسلمان مارے گئے۔ کئی افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی،کئی کی گرفتاری ہوئی ،لیکن ایک سال گزر جانے کے بعد بھی اب تک  کاروائی جاری ہے۔اور سنگین الزامات عائد ہو رہے ہیں۔یہ صاف ظاہر ہے کہ ہجوم پر فائرنگ پولیس کی جانب سے ہوئی ،جس میں پانچ مسلمانوں کی موت واقع ہوئی،لیکن اب پولیس بے گناہ مسلمانوں پرغیرملکی ہتھیار رکھنے اور فائرنگ کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
 
ملا افروز پر این ایس اے عائد:
 
بتا دیں کہ سنبھل تشدد میں بڑی کاروائی کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے پولس نے واقعہ کے مبینہ مرکزی ملزم ملا افروز پر این ایس اے لگا دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہندو تنظیموں کے دعوؤں کے بعد عدالتی حکم پر شاہی جامع مسجد سروے کے دوران ہوئے تشدد میں افروز پر غیر ملکی ہتھیاروں سے پولیس پر فائرنگ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
 
پولیس کا الزام ہے کہ افروز نے یہ حرکت کی(یعنی  فائرنگ ) جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ پولیس نے فائرنگ اور قتل کا مقدمہ ملا افروز، غلام اور وارث کے خلاف درج کیا ہے۔ فی الحال تینوں کو گرفتار کرکے مرادآباد جیل میں رکھا گیا ہے۔ ایس پی کرشنا وشنوئی نے بتایا کہ ملا افروز کے بعد اب غلام اور وارث پر بھی این ایس اے لگانے کی تیاریاں جاری ہیں۔
 
کیا ہے پورا معاملہ؟
 
اترپردیش کے سنبھل ضلع میں واقع شاہی جامع مسجد کے سروے کو لے کر تشدد خبروں میں ہے۔ یہ مسجد تقریباً 500 سال پرانی ہے۔ ہندو تنظیموں کا دعویٰ تھا کہ اے ایس آئی کے زیر حفاظت یہ تاریخی مسجد ایک مندر پر بنائی گئی تھی۔ انہوں نے اس معاملے کو لے کر عدالت میں درخواست دائر کی۔ عدالت نے درخواست کی سماعت کے بعد جامع مسجد کے سروے کا حکم دے دیا۔
 
24 نومبر 2024 کو تاریخی شاہی مسجد کے دوسرے سروے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا، جب مسجد کے سروے کے دوران زبردست احتجاج شروع ہوا۔ پہلا سروے 19 نومبر 2024 کو پرامن طریقے سے مکمل ہوا، لیکن جیسے ہی دوسرا سروے شروع ہوا، احتجاج بڑھ گیا، جس کے نتیجے میں پولیس اور ہجوم کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ میں پانچ مسلم نوجوان مارے گئے۔
 
پولیس نے اس معاملے میں 10 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی ہیں، جس میں 2500 سے زیادہ لوگوں کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ اب تک 80 سے زیادہ گرفتاریاں کی جاچکی ہیں، جن میں سے کئی کے خلاف این ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تاہم، عدالت نے اس عرصے کے دوران 78 سے زائد درخواستوں پر غور کیا، اور کچھ ملزمان کو ضمانت بھی دی گئی۔