Thursday, November 20, 2025 | 29, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • سعودی عرب میں المناک حادثہ، 42 ہندوستانی عمرہ زائرین جاں بحق، کیا لاش کی وطن واپسی ممکن ؟

سعودی عرب میں المناک حادثہ، 42 ہندوستانی عمرہ زائرین جاں بحق، کیا لاش کی وطن واپسی ممکن ؟

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Nov 17, 2025 IST

سعودی عرب میں المناک حادثہ، 42 ہندوستانی عمرہ زائرین جاں بحق، کیا لاش کی وطن واپسی ممکن ؟
سعودی عرب میں پیر کو مدینہ منورہ کے قریب ایک بڑا سڑک حادثہ اس وقت پیش آیا جب عمرہ زائرین کو مکہ سے مدینہ لے جانے والی بس ڈیزل ٹینکر سے ٹکرا گئی۔ خوفناک تصادم میں بیالیس ہندوستانی زائرین ہلاک ہو گئے جبکہ صرف ایک مسافر زندہ بچ سکا۔ حادثے کے وقت بس میں کل 43 افراد سوار تھے۔
 
زندہ بچ جانے والے نوجوان کی شناخت 24 سالہ شعیب کے طور پر ہوئی ہے جو حیدرآباد کا رہائشی ہے۔ وہ ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھا تھا جس سے اس کی جان بچ گئی۔ حادثے کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا، حالانکہ ان کی صحت کی موجودہ حالت کے بارے میں کوئی سرکاری اطلاع جاری نہیں کی گئی ہے۔
 
ہندوستانی سفارت خانہ فعال، 24x7 کنٹرول روم قائم
 
حادثے کی اطلاع ملنے پر، سعودی عرب میں ہندوستانی سفارت خانے نے فوری طور پر ردعمل ظاہر کیا اور متاثرین کے اہل خانہ کے لیے مسلسل امداد اور معلومات کو یقینی بنانے کے لیے 24x7 کنٹرول روم قائم کیا۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ ریاض میں ہندوستانی سفارت خانہ اور جدہ قونصلیٹ متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہے ہیں۔
 
سعودی عرب میں حج اور عمرہ کے حوالے سے کئی سخت قوانین ہیں
 
 اگر کوئی حاجی مکہ، مدینہ یا سعودی عرب کے کسی دوسرے حصے میں حج عمرہ کے دوران فوت ہو جائے تو اس کی میت کو ان کے ملک واپس لانے کی اجازت ہے مگر اس کا پورا خرچ میت کے گھر والے برداشت کریں گے سعودی حکومت اس کا اخراجات نہیں اٹھائی گی لیکن اگر خاندان نہ چاہے تو وہیں دفن کیا جا سکتا ہے۔ سعودی حکومت (خاص طور پر وزارتِ حج و عمرہ) اموات کی صورت میں لاش کی کفن دفن، نمازِ جنازہ، اور دیگر آخری رسومات کا انتظام کرتی ہے۔ اگر واپسی چاہیے تو خاندان کی رضامندی پر پروسیجر مکمل کیا جاتا ہے۔ یہ نظام برسوں سے رائج ہے اور ہر حاجی کو حج و عمرہ پر جانے سے پہلے اس کی اطلاع دی جاتی ہے۔
 
سعودی حکومت کی ذمہ داری
 
 انتقال کی خبر ملتے ہی سعودی حکام (پولیس، ہسپتال، اور وزارتِ حج) فوری طور پر لاش کو ہسپتال منتقل کرتے ہیں، پوسٹ مارٹم (اگر ضروری ہو) کرتے ہیں، اور آخری رسومات کا انتظام کرتے ہیں۔ واپسی کی صورت میں تمام دستاویزی کارروائی کی مدد کی جاتی ہے، لیکن اخراجات عام طور پر خاندان یا ٹریول انشورنس پر ہوتے ہیں۔
 
سعودی عرب میں بس حادثے پر اویسی کا اظہار افسوس
 
وہیں حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سعودی عرب میں بس حادثے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، 42 عازمین حج کو مکہ سے مدینہ لے جانے والی بس میں آگ لگ گئی۔ میں نے ریاض میں ہندوستانی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف سے بات کی ہے، انہوں نے مجھے یقین دلایا ہے کہ معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے اپیل کی ہیکہ مرنے والوں کی لاشوں کو ہندوستان واپس لانے اور زخمیوں کو فوری اور مناسب علاج فراہم کرنے کا انتظام کریں۔ کیا سعودی عرب، جو عمرہ اور حج زائرین کے لیے خصوصی قوانین نافذ کیے ہوئے ہے، رکنِ پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی اپیل پر ان لوگوں کی لاشیں ہندوستان واپس بھیجے گا جو وہاں آج وہاں سڑک حادثہ میں وفات پا چکے ہیں؟