سی پی آئی کے سا بق رکن پارلیمنٹ اور سینئر لیڈر ایس سدھاکر ریڈی کی آخری رسومات آج انجام دی جائیں گی۔ اس دوران تلنگانہ کے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آج حیدرآباد کے حمایت نگر میں مخدوم بھون پہنچ کر سدھار ریڈی کو خراج پیش کیا۔ اس موقع پر ریونت ریڈی نے سدھاکر ریڈی کی اہلیہ کے علاوہ پارٹی کے کئی اہم قائدین سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر ریونت ریڈی نے کہاکہ سدھار ریڈی نے ہمیشہ غریبوں کی خدمت کو اولین ترجیح دی۔
انہوں نے کہاکہ سدھار ریڈی نے دو مرتبہ بطور رکن پارلیمنٹ نلگنڈہ کیلئے جو خدمات انجام دی ہیں اس سے ہر کوئی واقف ہے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ سدھاکر ریڈی کی موت سے نہ صرف کمیونسٹ جماعتوں بلکہ پورے تلنگانہ کی سیاست کا بڑا نقصان ہے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ سدھار ریڈی جو اپنے طالب علمی کے زمانے سے ہی بائیں بازو کا نظریہ رکھتے تھے، اس نظریے کیلئے انتھک جدوجہد کرتے رہے جس پر وہ آخر تک یقین رکھے۔اس موقع پر ڈاکٹر کے نارائنا۔ چاڈا وینک ریڈی۔ سید عزیز پاشاہ اور دیگر قائدین موجود رہے۔
یاد رہے کہ سوراورم سدھاکرریڈی (83) جو گزشتہ کچھ دنوں سے خرابی صحت میں مبتلا تھے۔ وہ حیدرآباد کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں زیرعلاج تھے۔ جمعہ کی رات 10.20 بجےانھوں نے آخری سانس لی۔ ان کی لاش گاندھی میڈیکل کالج کے حوالے کی جائے گی۔
پیدائش اور سیاسی سفر:
25 مارچ 1942 کو محبوب نگر ضلع کے کونڈراپلی گاؤں میں پیدا ہوئے سوراورم 1998 اور 2004 میں نلگنڈہ سے دو بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ ان کا کیریئر سی پی آئی کے طلبہ ونگ اے آئی ایس ایف سے شروع ہوا اور وہ سی پی آئی کے جنرل سکریٹری بنے۔سوراورم چندر راجیشور راؤ کے بعد جنرل سکریٹری کے طور پر منتخب ہونے والے دوسرے تلگو شخص بن گئے۔ انہوں نے 2012 سے 2019 تک سی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ سوراورم سدھاکر ریڈی کے والد وینکٹ رامی ریڈی ایک آزادی پسند شخص تھے۔ انہوں نے تلنگانہ کی مسلح جدوجہد میں بھی حصہ لیا۔ سوراورم نے علیحدہ تلنگانہ ریاست کی تحریک کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے عثمانیہ کالج، کرنول سے بی اے اور او یو سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ سدھاکر ریڈی نے 1974 میں وجے لکشمی سے شادی کی۔ ان کے دو بیٹے ہیں۔
ابتدائی تعلیم،طلباء تنظیم سے وابستگی:
سورورام ریڈی نے 1950 کی دہائی کے آخر میں سماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں اپنی شمولیت کا آغاز کیا، جب وہ کرنول میں اسکولوں کے لیے بنیادی سہولیات کا مطالبہ کرنے والی تحریک میں شامل ہوئے۔ 1960 میں، وہ آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن (اے آئی ایس ایف) کی کرنول شاخ میں کئی عہدوں پر فائز رہے، جو سی پی آئی کی طلبہ ونگ ہے۔ اگلی دہائی کے دوران، وہ آندھرا پردیش اور دیگر ریاستوں میں سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے AISF کی مقامی، ضلعی اور ریاستی شاخوں میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ 1966 میں سوراورم AISF کے جنرل سکریٹری بنے۔
1970 میں تنظیم کےصدر:
انہوں نے اپنی سیاسی بنیاد نئی دہلی منتقل کر دی۔ 1970 میں انہیں تنظیم کا صدر مقرر کیا گیا۔ انہوں نے سی پی آئی پارٹی میں زیادہ فعال کردار ادا کیا۔ 1971 میں وہ پارٹی کی قومی کونسل کے لیے منتخب ہوئے۔ 1998 میں، وہ نلگنڈہ سے 12ویں لوک سبھا کے لیے منتخب ہو کر پہلی بار پارلیمنٹ میں داخل ہوئے۔ انہوں نے متحدہ آندھرا پردیش میں سی پی آئی پارٹی کے سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 1998-99 میں وہ ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کمیٹی اور ڈرگ پرائس کنٹرول ذیلی کمیٹی کے رکن رہے۔
وزارت خزانہ میں مشیر:
سدھاکر ریڈی نے وزارت خزانہ میں مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ 2004 میں، وہ نلگنڈہ سے 14ویں لوک سبھا کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے۔ وہ سی پی آئی کی قومی کمیٹی کے سکریٹری اور وقف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے رکن تھے۔ وہ دیہی ترقیاتی کمیٹی، ہاؤس کمیٹی، ایڈوائزری ورکنگ کمیٹی اور وزارت اطلاعات و نشریات کے رکن رہے۔ سوراورم سدھاکر ریڈی نے ورکرز لیول ایسوسی ایشن کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ سوراورم ہمیشہ کمیونسٹ پارٹیوں کا انضمام چاہتے تھے۔