نئی دہلی: اناؤ ریپ کیس میں پیر (29 دسمبر 2025) کو سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے سابق بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کی عمر قید کی سزا کو معطل کرتے ہوئے اسے مشروط ضمانت دے دی تھی۔ اس فیصلے کو سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (CBI) نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
چیف جسٹس سوریا کانت نے سماعت کے دوران کہا کہ اگرچہ عام اصول یہ ہے کہ ایک بار کسی شخص کو رہائی ملنے کے بعد عدالت اس کی آزادی واپس نہیں لیتی، لیکن موجودہ معاملہ غیر معمولی ہے کیونکہ ملزم ایک دوسرے سنگین مقدمے کے سلسلے میں پہلے ہی جیل میں بند ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت ابتدائی طور پر ضمانت کے حکم کو منسوخ کرنے کے حق میں ہے۔
سالیسٹر جنرل کی دلیل
سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کلدیپ سنگھ سینگر کو اناؤ متاثرہ کے والد کے قتل سے متعلق ایک الگ مقدمے میں بھی قصوروار قرار دیا جا چکا ہے اور وہ اسی وجہ سے اب تک جیل میں ہے۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ ضمانت سے متعلق متنازع حکم پر روک لگائی جائے۔
سالیسٹر جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ حکام متاثرہ کے سامنے جواب دہ ہیں، جو جرم کے وقت محض 15 سال اور 10 ماہ کی نابالغ لڑکی تھی، اور ایسے معاملے میں نرمی انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہوگی۔
جرم کی نوعیت اور قانون کا مؤقف
سالیسٹر جنرل نے مزید کہا کہ اس کیس میں جرم کی نوعیت ’’پیینیٹریٹو جنسی زیادتی‘‘ کی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ 2017 میں جرم کے وقت قانون میں سات سال قید کی سزا کا التزام تھا، تاہم بعد میں قانون میں ترمیم کر کے سزا کو عمر قید تک بڑھا دیا گیا۔
انہوں نے دلیل دی کہ سزا میں اضافے سے آئین کے آرٹیکل 20 کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، کیونکہ اس ترمیم کے ذریعے کسی نئے جرم کو ماضی سے نافذ نہیں کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کا تبصرہ
چیف جسٹس سوریا کانت نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ترمیم کے بعد بھی جرم کی نوعیت وہی رہتی ہے، لیکن مقننہ نے واضح پیغام دیا ہے کہ ایسے جرائم کو سماج کی اقدار کے خلاف اور نہایت سنگین سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایسے معاملات میں سخت سزا کو مدنظر رکھیں۔