دہلی ہائی کورٹ نے ٹیرر فنڈنگ کیس معاملہ میں ایم پی انجینئر رشید کی باقاعدہ ضمانت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے این آئی اے کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس سبرامنیم پرساد کی سربراہی والی بنچ نے ضمانت کی عرضی پر اگلی سماعت 29 جولائی کو کرنے کا حکم دیا ہے۔
دراصل 21 مارچ کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے انجینئر رشید کی باقاعدہ ضمانت مسترد کر دی تھی۔ انجینئر رشید نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ یاد رہے کہ رشید نے لوک سبھا انتخابات 2024 میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دے کر جیت حاصل کی ہے۔ رشید انجینئر کو این آئی اے نے 2016 میں گرفتار کیا تھا۔
بتا دیں کہ پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے 16 مارچ 2022 کو حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، راشد انجینئر، ظہور احمد وتالی، بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، اوتار احمد شاہ، نعیم خان، بشیر احمد بٹ سیٹ اللہ علی اور دیگر ملزمان کے خلاف الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے تعاون سے جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر حملے اور تشدد کیا۔
این آئی اے کے مطابق حافظ سعید نے حریت کانفرنس کے لیڈروں کے ساتھ مل کر دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے حوالا اور دیگر چینلز کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی۔ انہوں نے اس رقم کو وادی میں بدامنی پھیلانے، سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے، اسکولوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا۔ وزارت داخلہ سے یہ اطلاع ملنے کے بعد این آئی اے نے تعزیرات ہند کی مختلف دفعات اور یو اے پی اے کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔