نتیش کمار آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے تاکہ نئی این ڈی اے حکومت کی تشکیل کی راہ ہموار کی جا سکے۔ اس کے لیے سب سے پہلے این ڈی اے کی اتحادی جماعتوں سے ملاقات ہوگی۔ جے ڈی یو اجلاس میں نتیش کمار کو متفقہ طور پر لیڈر منتخب کیا جائے گا۔ اس کے بعد بہار بی جے پی، چراغ پاسوان کی ایل جے پی ، جیتن رام مانجھی کی ہم اور اوپیندر کشواہا کی راشٹریہ لوک مورچہ کے ایم ایل اے اپنے لیڈروں کا انتخاب کریں گے۔ توقع ہے کہ ان میٹنگوں کے بعد آج شام این ڈی اے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ ہوگی، جہاں سی ایم نتیش کمار کو متفقہ طور پر لیڈر منتخب کیا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد حلف برداری کی تاریخ اور وزراء کے ناموں کا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ حلف برداری کی تقریب 19 اور 22 نومبر کے درمیان ہو سکتی ہے۔ اس بار نتیش پٹنہ کے گاندھی میدان میں وزیر اعلی کے طور پر حلف لیں گے جو ان کا 10 واں حلف ہوگا۔
آرجے ڈی نے نومنتخب ایم ایل ایز کی میٹنگ بلائی :
بہار میں اسمبلی انتخابات ختم ہونے کے بعد حکومت سازی کے اقدامات شروع ہوگئے ہیں۔تاہم اس دوران آرجے ڈی نے آج اپنے نومنتخب ایم ایل ایز کی میٹنگ بلائی ہے۔ یہ میٹنگ دوپہر دو بجے ہوگی۔ آرجے ڈی کے سینئر لیڈر اور سابق ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یادو اس میٹنگ کی صدارت کریں گے۔ میٹنگ میں جہاں انتخابات میں شکست کا جائزہ لیاجائے گا وہیں دوسری جانب آنے والے حالات کے مطابق حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیاجائے گا۔ واضح رہےکہ 14 نومبر کو آئے نتائج نے نہ صرف بہار بلکہ پورے ملک کو حیران کردیا ہے ۔ 243 رکن اسمبلی میں عظیم اتحاد کو محض 35 سیٹوں تک محدودرہنا پڑا ہے۔
این ڈی اے کی ریکارڈ جیت:
بہار کے انتخابات میں این ڈی اے نے 243 رکنی اسمبلی میں 202 سیٹیں حاصل کی ہیں، جن میں بی جے پی نے سب سے زیادہ 89، جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) نے 85، ایل جے پی نے 19، جیتن رام مانجھی کی ہندوستانی عوام مورچہ (ہیم) نے 4، اپندر کشواہا کی راشٹریہ لوک مورچہ نے 4 سیٹیں حاصل کی ہیں۔ اپوزیشن کے مہا گٹھ بندھن نے کل 34 سیٹیں حاصل کی ہیں، جن میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے 25، کانگریس نے 6 اور بائیں بازو کی پارٹیوں نے 3 سیٹیں جیتی ہیں۔
آر جے ڈی کو سب سے زیادہ ووٹ ملے:
آر جے ڈی نے 143 نشستوں پر انتخابات لڑا اور 25 نشستیں جیتیں۔ پارٹی کے لیے ایک اچھی بات یہ رہی کہ اسے کسی بھی پارٹی کے مقابلے میں سب سے زیادہ (23 فیصد) ووٹ ملے۔ تاہم، اس کی نشستوں کی تعداد پچھلے انتخابات کے مقابلے میں ایک تہائی رہ گئی۔ وہیں، بی جے پی کو 20.08 فیصد، جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کو 19.25 فیصد، کانگریس کو 8.71 فیصد، ایل جے پی کو 4.97 فیصد اور اے آئی ایم آئی ایم کو 1.85 فیصد ووٹ ملے۔