یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کا ابھی تک کوئی حل سامنے نہیں آیاہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس معاملے کو سلجھانے کی کوشش کی لیکن اب وہ بھی کامیاب ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ الاسکا میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات ہوئی جس میں ٹرمپ نے یوکرین جنگ پر بات کی۔ تاہم ابھی تک یہ ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ اب ٹرمپ نے اپنا غصہ زیلنسکی پر نکالا ہے۔ ٹرمپ نے یوکرین کو دھمکی دی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ جنگ دونوں طرف سے ہوتی ہے۔ اس کیلئے کسی کو مورد الزام ٹھہرانا غلط ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر ہفتے ہزاروں لوگ اپنی جانیں گنوا رہے ہیں ان میں سے زیادہ تر نوجوان ہیں۔ اگر مجھے انہیں بچانا ہے تو پابندیاں لگانی ہوں گی اور اسے اپنے طریقے سے حل کرنا ہو گا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر پابندیاں لگائی گئیں تو یہ روس اور یوکرین دونوں پر بھاری پڑے گی۔ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ جنگ نہ رکی تو معاشی جنگ شروع ہوسکتی ہے جس کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ عالمی جنگ نہیں ہوگی لیکن یہ معاشی جنگ ضرور ہوگی۔
ٹرمپ نے اقتصادی جنگ کی دھمکی دے دی:
ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ جنگ نہ رکی تو معاشی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ عالمی جنگ نہیں ہوگی لیکن یہ معاشی جنگ ضرور ہوگی۔ یہ بہت برا ثابت ہوگا۔
جنگ روکنے کے لیے ایک اور میٹنگ ہوگی:
امریکہ سفارتی سطح پر یوکرین تنازعے کو روکنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اسی سلسلے میں رواں ہفتے امریکہ اور یوکرین کے نمائندوں کے درمیان ملاقات طے کی گئی ہے۔ ٹرمپ کے سفیر اسٹیو وِٹکوف نے کہا کہ وہ اس ہفتے نیویارک میں یوکرائنی نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔ وِٹکوف نےمیڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، میں اس ہفتے یوکرین کے نمائندوں سے ملاقات کر رہا ہوں۔ میں نیویارک میں ان سے ملاقات کروں گا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ روس یوکرین جنگ کو روکنے کے لیے بہت کوششیں کی گئی ہیں لیکن معاملات ابھی تک حل نہیں ہوسکے ہیں۔