بامبے ہائی کورٹ نے مراٹھا طبقےکو ریزرویشن کے لئے بھوک ہڑتال کررہے ہیں منوج جرانگے کو منگل کی دوپہر تک اپنا احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ چونکہ جرانگے اور ان کے کارکنوں نے ممبئی پولیس کی طرف سے دی گئی اجازت کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے اور اب ان کے پاس آزاد میدان میں احتجاج کرنے کی جائز اجازت نہیں ہے، اس لیے ریاستی حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ قانون کے مطابق عمل کی پیروی کرے گی اور مناسب اقدامات کرے گی۔عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ کسی بھی مظاہرین کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دے۔
عدالت نے حکومت سے پوچھا کہ اگر لاکھوں لوگ ممبئی آئیں تو آپ کیا کریں گے؟ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ گنیشوتسو کی وجہ سے حالات کو سنبھالنا مشکل ہے۔ پولیس فورس کا سخت استعمال آسان ہے لیکن اس کے نتائج سنگین ہوں گے اس لیے توازن برقرار رکھنا ضروری ہے۔ ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ ہر شہری کو احتجاج کرنے کا حق ہے، لیکن یہ پرامن طریقے سے اور طے شدہ اصولوں کے تحت ہونا چاہیے۔
منوج جارنگے کا کیا مطالبہ ہے؟
اگر ہم منوج جارنگے کے مطالبات کی بات کریں تو بھوک ہڑتال پر بیٹھے منوج جارنگے 10% ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ مراٹھوں کو کنبی ذات کے طور پر تسلیم کیا جائے، کیونکہ کنبی او بی سی زمرے میں آتا ہے، جس کی وجہ سے مراٹھا برادری کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں ریزرویشن ملے گا۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مراٹھواڑہ خطہ کے مراٹھوں کو کنبی قرار دے کر ریزرویشن دیا جائے تاہم او بی سی قائدین اس مطالبہ کی مخالفت کررہے ہیں۔
مراٹھا لیڈر منوج جرنگے جمعہ سے ممبئی کے آزاد میدان میں بھوک ہڑتال پر ہیں۔ وہ او بی سی زمرہ کے تحت مراٹھا برادری کے لیے سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں 10 فیصد ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے پیر سے پانی پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔ جارنگے نے کہا ہے کہ وہ ممبئی نہیں چھوڑیں گے اور مطالبات پورے ہونے تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔