Thursday, August 28, 2025 | 05, 1447 ربيع الأول
  • News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • اتراکھنڈ: ہائی کورٹ نے جمعیت کی عرضی پر حکومت کو جاری کیا نوٹس ،چھہ ہفتوں میں جواب طلب،جانیے کیا ہے مدرسہ سے جڑا یہ پورا معاملہ؟

اتراکھنڈ: ہائی کورٹ نے جمعیت کی عرضی پر حکومت کو جاری کیا نوٹس ،چھہ ہفتوں میں جواب طلب،جانیے کیا ہے مدرسہ سے جڑا یہ پورا معاملہ؟

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Aug 27, 2025 IST     

image
اتراکھنڈ کے مدارس سے متعلق ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جس کے بعد عدالت نے حکومت سے جواب طلب کیا ہے، جو 6 ہفتوں میں دینا ہوگا۔ دراصل یہ سماعت جمعیت علمائے ہند کی طرف سے دائر عرضی پر ہو رہی تھی۔
 
کیا ہے پورا معاملہ؟
 
21 اکتوبر 2024 کو سابق چیف جسٹس وی آئی چندرچوڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی عرضی پر سماعت کی تھی۔ اس دوران مدارس کے خلاف کسی بھی کارروائی اور مختلف ریاستوں، بالخصوص اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کی جانب سے مدرسوں کو جاری کردہ تمام نوٹسز پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
 
اس سماعت میں کہا گیا کہ عدالت کے ذریعہ اگلا نوٹس جاری ہونے تک اس مدت کے دوران اگر مرکز یا ریاست کی طرف سے کوئی نوٹس یا حکم جاری کیا جاتا ہے تو اس پر روک برقرار رہے گی۔
 
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ جانے کا حکم دیا:
 
اس کے باوجود اتر پردیش، تریپورہ اور اتراکھنڈ جیسی ریاستوں میں مدارس کے خلاف مسلسل کارروائی جاری تھی، جس کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے جمعیۃ علماء ہند کو 14 مئی 2025 کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت دی۔
 
جس کے بعد اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی جس کی کل سماعت ہوئی۔ عرضی میں جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ اتراکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 2016 میں رجسٹریشن کو لازمی نہیں بنایا گیا ہے اور نہ ہی غیر رجسٹرڈ مدارس کو غیر قانونی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس پر عدالت نے حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔جسکا  6 ہفتوں میں  حکومت کو جواب دینا  ہے۔
 
مسلمانوں کو آئینی حقوق سے محروم کرنے کا منصوبہ: ارشد  مدنی
 
مولانا ارشد  مدنی نے کہا کہ جمعیت علمائے ہند کا مشن بلا تفریق خدمت کرنا ہے۔ جمعیت علمائے ہند نے متاثرین کی عرضی پر عدالت سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ بھول گئے ہیں جبکہ تاریخ کی کتابوں میں درج ہے کہ ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرانے کی مہم علمائے کرام نے شروع کی تھی۔ یہ علمائے کرام مدارس کے پیداوار تھے۔ یہی نہیں بلکہ انگریزوں سے لڑنے اور ملک کو آزاد کرانے کے لیے مجاہدین تیار کرنے کے لیے دارالعلوم دیوبند کا قیام عمل میں آیا۔
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ مدارس کے خلاف یہ سب کر رہے ہیں وہ مدارس کے کردار سے بے خبر ہیں۔ جمعیت علمائے ہند کا تعلق مدارس  اسلامیہ  سے ہے۔ہمارے تمام عظیم اکابریہیں سے آئے ۔ مدارس ہماری شہ رگ ہیں اور ایسا کر کے ہماری شہ رگ کو کاٹنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔