Friday, May 09, 2025 | 11, 1446 ذو القعدة
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • پیرو میں خوفناک تشدد ، ہنگامی حالت کا اعلان،سڑکوں پر فوج تعینات

پیرو میں خوفناک تشدد ، ہنگامی حالت کا اعلان،سڑکوں پر فوج تعینات

Reported By: Munsif TV | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Mar 19, 2025 IST     

image
پیرو میں تشدد نے انتہائی خوفناک شکل اختیار کر لی ہے۔ دارالحکومت لیما میں خونی تشدد کے پیش نظر صدر نے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ تاکہ بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔ صدر نے پیر کو ایک مقبول گلوکار کے قتل کے ایک دن بعد شروع ہونے والے بڑے پیمانے پر تشدد کے درمیان دارالحکومت میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات سے نمٹنے کے لیے پولیس کی مدد کے لیے فوج کی تعیناتی کا حکم دیا۔
 
پیرو کی صدر ڈینا بولوارتے کی حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایمرجنسی 30 دن تک جاری رہے گی اور اس دوران اجتماعات اور احتجاج سمیت مختلف سرگرمیوں پر پابندی ہوگی۔ اس کا مطلب ہے کہ پولیس اور فوج عدالتی حکم کے بغیر لوگوں کو حراست میں لے سکتی ہے۔ پیرو میں حالیہ مہینوں میں قتل، بھتہ خوری اور عوامی مقامات پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
 

قتل اور بھتہ خوری کی وارداتوں میں اضافہ:

پیرو میں تشدد کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پولیس نے یکم جنوری سے 16 مارچ کے درمیان قتل کے 459 مقدمات درج کیے جب کہ صرف جنوری میں بھتہ خوری کے 1,909 مقدمات درج کیے گئے۔ اتوار کو مشہور بینڈ 'آرمونیا 10' کے مرکزی گلوکار پال فلورس کے قتل کے بعد تشدد کے واقعات عروج پر پہنچ گئے۔ بولورٹ حکومت نے اس سے قبل ستمبر اور دسمبر کے درمیان ہنگامی حالت کا اعلان کیا تھا۔ 
 

کنسرٹ کے بعد بس پر حملہ کیا گیا۔

اتوار، 16 مارچ 2025 کی صبح، معروف گلوکار فلورس کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب حملہ آوروں نے لیما میں ایک کنسرٹ کے بعد ان کی بس پر حملہ کیا۔ فلورس اور اس کے بینڈ کے ارکان اس بس میں سفر کر رہے تھے۔ کمبیا، ایک مقبول لاطینی موسیقی کی صنف، جس میں لوگ ڈھول، ماراکاس اور دیگر آلات کی تال پر رقص کرتے ہیں۔فلورس کے قتل کے علاوہ ہفتے کے آخر میں دارالحکومت میں دیگر پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے۔ 16 مارچ بروز ہفتہ ایک ریستوران میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 11 افراد زخمی ہوئے۔حکومت کی جانب سے تشدد کو روکنے کے لیے پہلے ہی کوششیں کی جا چکی ہیں۔ صدر بولورٹ کی حکومت نے ستمبر اور دسمبر کے درمیان ہنگامی حالت کا اعلان کیا، لیکن تشدد پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا۔