• News
  • »
  • قومی
  • »
  • بہار میں ووٹرلسٹ کی نظر ثانی کا عمل آئینی حقوق اور انتخابی انصاف کے لیے نقصان دہ عجلت پر مبنی اس فیصلے کو بلا تاخیر واپس لیا جائے: مولانا محمود اسعد مدنی

بہار میں ووٹرلسٹ کی نظر ثانی کا عمل آئینی حقوق اور انتخابی انصاف کے لیے نقصان دہ عجلت پر مبنی اس فیصلے کو بلا تاخیر واپس لیا جائے: مولانا محمود اسعد مدنی

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jul 04, 2025 IST     

image
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے بہار میں جاری ووٹرلسٹ کی خصوصی نظر ثانی کو آئینی حقوق اور انتخابی انصاف کو براہ راست متاثر کرنے والا عمل قرار دیا ہے۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عجلت ، الجھن اور یک طرفہ ہدایتوں پر مبنی اس عمل کی وجہ سے لاکھوں شہری جن میں بڑی تعداد مزدوروں ، اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کی ہے، اپنے بنیادی حق رائے دہی سے محروم ہو سکتے ہیں۔
 
مولانا مدنی نے سوال اٹھایا کہ آٹھ کروڑ سے زائد ووٹروں کی تصدیق صرف ایک ماہ میں کیسے ممکن ہے؟ اور کس بنیاد پر یکم جولائی 1987 کے بعد پیدا ہونے والوں سے والدین میں سے ایک کی دستاویز ، اور 2004 کے بعد پیدا ہونے والوں سے ماں باپ دونوں کی دستاویزات مانگی جارہی ہیں؟ جب کہ یہ این آرسی نہیں ہے تو پھر این آرسی کا طریقہ کیوں اختیار کیا جارہے ۔ مولانا مدنی نے خبردار کیا کہ آسام این آرسی کی طرح ہزاروں خواتین جو تعلیم سے محروم ہیں، جن کے پاس والدین سے تعلق ظاہر کرنے کا کوئی رسمی ثبوت نہیں ، سب سے زیادہ متاثر ہوں گی ۔
 
انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا واضح موقف ہے کہ حق رائے دہی آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت ایک بنیادی جمہوری حق ہے۔ اس حق کو چھینے کی کسی بھی کوشش کو نہ صرف آئین کی روح کے خلاف سمجھا جائے گا بلکہ یہ سماجی ہم آہنگی اور جمہوری اقدار پر بھی کاری ضرب ہوگی۔
 
ان حالات کے مد نظر جمعیۃ علماء ہند الیکشن کمیشن آف انڈیا کو متوجہ کرتی ہے کہ ایس آئی آر کے اس فیصلے کو بلا تاخیر واپس لیا جائے اور اس عمل کے لیے ایک مناسب اور قابل عمل مدت طے کی جائے جس میں این آرسی کے طرز پر والدین کے کاغذات طلب کرنے کے بجائے ووٹر رجسٹریشن کا جو عمومی نظام ہے اس کے مطابق کارروائی کی جائے ، نیز مہاجر مزدوروں کو ووٹر فہرست سے ہٹانے کے بجائے ان کے حق رائے دہی کا تحفظ کیا جائے۔
 
مولانا مدنی نے سخت الفاظ میں کہا کہ اگر ووٹ کا حق چھین لیا گیا، تو یہ صرف انتخابی نا انصافی نہیں، بلکہ شہریوں سے ان کی شناخت ، ان کا حق اور ان کا مستقبل چھین لیا جائے گا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ریاستی ادارے امتیازی اور متعصبانہ رویہ اختیار کریں گے، تو ملک کے اقلیتوں، مہاجروں اور غریبوں کا اعتماد نہ صرف نظام انتخاب بلکہ پورے جمہوری ڈھانچے سے ختم ہو جائے گا۔ مولانا مدنی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیۃ علماء ہند ملک کے ہر شہری، ہر مزدور، ہر خاتون، اور ہر اقلیت کے حق رائے دہی کے تحفظ کے لیے پر عزم ہے، اور اگر کوئی اسے چھینے کی کوشش کرے گا تو ہم آئینی، قانونی اور جمہوری سطح پر اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔