محبوبہ مفتی نے سری نگر میں پی ڈی پی کے دفتر میں ایک پریس کانفرنس کی، جہاں انہوں نے آپریشن سندور پر حکومت سے سوال کیا اور پاک بھارت کشیدگی کے دوران حملوں میں مارے گئے کشمیریوں کے بارے میں بات کی۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پچھلے کچھ دنوں سے دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے اور ہمارے کچھ علاقوں کو اس کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے کئی خاندان تباہ ہو گئے ہیں۔
مارے گئے لوگوں کو شہید قرار دیا جائے: سابق وزیراعلیٰ
سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ میں نے گولہ باری میں مارے گئے دو بچوں کی قبریں دیکھیں۔ جہاں بھی گئی، وہاں کوئی پناہ گاہ نہیں تھی، لوگوں کو کھلے آسمان تلے راتیں گزارنی پڑیں۔ ان کے پاس خیمے تک نہیں ہیں، وہ اپنی جان و مال سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ میں مطالبہ کرتی ہوں کہ ان علاقوں کو جنگ سے متاثرہ علاقوں کے طور پر تسلیم کیا جائے اور بھارت سرکار سے اپیل کرتی ہوں کہ ان حملوں میں مارے گئے لوگوں کو شہید کا درجہ دیا جائے۔
عوام کے قرضے معاف کیے جائیں:
انہوں نے مزید کہا کہ میں عوام کے قرضے معاف کرنے کی بھی درخواست کرتی ہوں۔ میں پونچھ بریگیڈ کے دفتر گیا، جہاں بھی حملہ کی بات کہی گئی ، وہاں کے لوگوں کو ریلیف دیا جائے۔ پونچھ جیسے علاقوں میں طبی سہولیات کو بہتر اور جدید کیا جانا چاہیے۔لوگوں نے ان علاقوں میں زیرزمین بنکروں کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ افسوسناک بات ہے کہ مجھے اس جدید دور میں ایسا مطالبہ کرنا پڑ رہا ہے۔
دہشت گرد ابھی تک نہیں پکڑے گئے:محبوبہ
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ آپریشن سندور سے ہمیں کیا حاصل ہوا، لیکن میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ ہمارے لوگوں نے اپنے گھروں میں قبرستان بنا لیے ہیں۔ میں اس کا جائزہ لے رہی ہوں۔ ہم ابھی تک اس (پہلگام) میں ملوث دہشت گردوں کو پکڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔