ایران اور اسرائیل کے ما بین جاری جنگ کے درمیان اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے علی شادمانی کو 17 جون کی صبح منگل کو ایک فضائی حملے میں شہید کر دیا ہے۔علی شادمانی کو صرف چار روز قبل آیت اللہ خامنہ ای کے حکم سے غلام علی راشد کے جانشین کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔چار روزقبل غلام علی راشد بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہو چکے ہیں۔علی شادمانی آئی آر جی سی کے پرانے چہروں میں سے ایک تھے۔ وہ اس سے قبل بھی پاسداران انقلاب اور ایرانی آرمی کے اہم آپریشنل عہدوں پر خدمات انجام دے چکے تھے۔ حالیہ جنگی کشیدگی کے دوران انہیں ایرانی افواج کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔
علی شادمانی اس سے قبل آئی آر جی سی کی زمینی افواج کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز کے عہدوں پر فائز تھے۔علی شادمانی کی شہادت کو ایران کی فوجی قیادت کے لیے ایک بڑا نقصان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے منگل کی صبح علی شادمانی کی ایک خفیہ میٹنگ کی جگہ کو نشانہ بنایا۔واضح رہے کہ علی شادمانی کی شہادت کا دعوی اسرائیلی فوج نے کیا ہے،ایران کی جانب سے کسی طرح سرکاری تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
علی شادمانی؛ ایک طالب علم جو اسلامی انقلاب کا رکن بنا:
ایران اسلامی انقلاب کے سپہ سالار میں شامل طویل مدت تک اپنی خدمات انجام دینے والے علی شادمانی کی پیدائش ہمدان میں ہوئی ۔ علی شادمانی، جلیل شادمانی کے بھائی ہیں، جو 41 سال لاپتہ تھے جن کی شناخت 2023 میں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ہوئی ۔علی شادمانی انقلاب کے ابتدائی دنوں سے آئی آر جی سی میں شامل تھے۔اور جنگ کے دوران اہم ذمہ داریاں انجام دی ۔علی شادمانی اسلامی انقلاب میں شامل ہونے سے پہلے مشہد یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے، انہوں نے اپنی تعلیم درمیان میں چھوڑ کر فوج میں شمولیت اختیار کی۔
1988 سے 1998 تک آئی آر جی سی کی زمینی فورسز کی کارروائیوں کے نائب
1997 سے 2001 تک سپیشل فورسز کے تیسرے ڈویژن کے کمانڈر
1380 سے 1382 تک نجف اشرف ہیڈ کوارٹر کی کمان
2005 سے 2012 تک مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے آپریشنز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ
2012 سے 2016 تک مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے آپریشنز کے نائب
جلیل شادمانی کون تھے؟
علی شادمانی، جلیل شادمانی کے بھائی ہیں، جو 41 سال لاپتہ تھے جن کی شناخت 2023 میں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ہوئی ۔جلیل شادمانی رسول شادمانی کے فرزند ہیں جو 22 ستمبر 1962 کو ہمدان میں پیدا ہوئے۔ 1982 میں وہ فوج کی ذوالفقار بریگیڈ میں بطور سپاہی شامل ہوئے۔ اور ملک کی دفاع کے لیے سرگرم رہے۔جلیل شادمانی ایک آپریشن کے درمیان دشمن کے ہاتھوں پکڑے گئے۔ جسے بعد میں شہید کر دیا گیا۔ تفتیش کے دوران غیر تسلیم شدہ انکی لاش ملی ،جنہیں 7 نومبر 1997 کو مسجد سلیمان شہر کے گاؤں گول گر میں نامعلوم شہید کے طور پر سپرد خاک کیا گیا۔ تاہم ان کی شہادت کے 41 سال بعد ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے2023 میں ان کی شناخت ہو ئی۔
پاسداران انقلاب کا قیام کب عمل میں آیا؟
پاسداران انقلاب کا قیام ایرانی انقلاب کے بعد نئے اسلامی نظام کے دفاع کے لیے 1979 میں عمل میں آیا۔ جسکے بعد سے یہ جماعت ایران میں متبادل فوج کے طور پر ملک کی حفظ وامان کے لیے سر گرم ہے۔ایران کے پاسداران انقلاب کے پاس ایک لاکھ 90 ہزار گارڈز اور 6 لاکھ 10 ہزار افواج موجود ہیں۔یہ جماعت ایران کے بیلسٹک میزائل اور ایٹمی پروگراموں کا ذمہ دار اورنگراں ہے۔یہ جماعت یعنی پاسداران انقلاب ایرانی حکومت یا صدر کے بجائے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو جوابدہ ہے۔