بالی ووڈ اداکارسیف علی خان کا نام اس وقت بھوپال میں اپنی 15000 کروڑ روپے کی آبائی جائیداد کی وجہ سے خبروں میں ہے۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی جانب سے کیس کی دوبارہ سماعت کے فیصلے کے بعد معاملے نے نیا موڑ لے لیا ہے، جس کی وجہ سے سیف کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ ایسے میں آئیے جانتے ہیں کہ وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے سیف علی خان اور ان کا خاندان بھوپال کے شاہی ورثے سے محروم ہو سکتا ہے۔
ہائیکورٹ کے فیصلے سے مشکلات
سیف علی خان کے پردادا حمید اللہ خان بھوپال کے آخری نواب تھے۔ ان سے ہی سیف اور ان کے خاندان کو 15000 کروڑ روپے کی یہ جائیداد وراثت میں ملی تھی، جو اب ان کے ہاتھ سے نکلنے کا خطرہ ہے۔اس کی وجہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ ہے، جس میں بھوپال کی ٹرائل کورٹ کے سال 2000 کے فیصلے کو مسترد کر دیا گیا ہے، جس کے تحت کہا گیا تھا کہ بھوپال کی اس نوابی جائیداد کے اصل مالکان سیف علی خان، ان کی والدہ شرمیلا ٹیگور اور بہن سوہا علی خان ہیں۔ ہائی کورٹ نے پورے معاملے پر دوبارہ سماعت کا حکم دیا ہے اور اس پر نتیجہ لانے کے لیے ایک سال کی مہلت دی گئی ہے۔
جائیداد دوبارہ بحث میں کیسے آگئی؟
درحقیقت نواب حمید اللہ خان کے دیگر ورثاء نے جائیداد کے معاملے کو لے کر عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ ان کا ماننا تھا کہ مسلم پرسنل لا ایکٹ 1937 کی بنیاد پر پورے تنازعہ کی سماعت ہونی چاہیے۔ 1999 میں ان کی جانب سے بھوپال کی نچلی عدالت میں 15000 کروڑ روپے کی جائیداد کے بارے میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی۔اس کیس کا فیصلہ 25 سال قبل سیف علی خان اور ان کے خاندان کے حق میں آیا تھا۔ اب مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔
حکومت نےجائیداد کو دشمن کی ملکیت قرار دیا۔
سال 2014 میں مرکزی حکومت کی جانب سے سیف علی خان کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے شاہی خاندان کی 15 ہزار کروڑ کی جائیداد کو دشمن کی جائیداد قرار دیا جائے گا، جس کا اطلاق 1968 کے اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت ہوگا۔ دراصل اینمی پراپرٹی ایکٹ کا مفہوم یہ ہے کہ اگر جائیداد کے حقیقی وارث کے خاندان کا کوئی فرد پاکستان جاتا ہے اور وہاں کی شہریت حاصل کرتا ہے تو اس کی جائیداد پر یہ ایکٹ لاگو ہوگا۔تاہم 2015 میں سیف نے اس کے خلاف عدالت سے اسٹے لے لیا تھا لیکن گزشتہ سال کے آخر میں 13 دسمبر 2024 کو ہائی کورٹ نے اس اسٹے کو ہٹا دیا تھا اور سیف کو اس معاملے پر دوبارہ دعویٰ کرنے کے لیے ایک مقررہ وقت دیا گیا تھا، جو گزر چکا ہے اور کوئی دعویٰ دائر نہیں کیا گیا ہے۔
سیف علی خان کا تعلق بھوپال کے آخری نواب سے
چونکہ بھوپال کے آخری نواب حمید اللہ خان کی تین بیٹیاں تھیں جن میں سیف علی خان کی دادی ساجدہ سلطان اور ان کی دیگر دو بہنیں تھیں۔ ان بہنوں میں سے ایک عابدہ سلطان تقسیم ہند کے بعد پاکستان چلی گئیں اور وہاں کی شہریت لے لی۔ساجدہ کی شادی پٹودی کے نواب افتخار علی خان سے ہوئی تھی۔ بھوپال میں یہ جائیداد ان کے بیٹے منصور علی خان اور پھر پوتے سیف علی خان کے نام آئی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ساجدہ کی بہن عابدہ سلطان کے پاکستان منتقل ہونے کی وجہ سے اس پراپرٹی کو دشمن کی جائیداد قرار دیا گیا تھا۔