• News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • کیا جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ ملے گا؟ سیاسی رہنماؤں کا مطالبہ،14 اگست کو سماعت

کیا جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ ملے گا؟ سیاسی رہنماؤں کا مطالبہ،14 اگست کو سماعت

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Aug 08, 2025 IST     

image
جموں و کشمیر : سال 2019 میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ جموں و کشمیر کے رہنما اور سماجی کارکن ایک بار پھر مکمل ریاست کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے سے متعلق عرضی پر 14 اگست کو سماعت کرے گا۔ یاد رہے کہ قبل ازیں یہ سماعت آج یعنی 8 اگست جمعہ کو ہونی تھی۔ 
 
اس عرضی میں سپریم کورٹ سے مرکزی حکومت کو جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی ہدایت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ یہ عرضی ظہور احمد بھٹ اور کارکن خورشید احمد ملک نے دائر کی ہے۔ عرضی گزاروں کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ گوپال شنکر نارائنن نے یہ عرضی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آر گوائی کے سامنے پیش کی۔ چیف جسٹس بی آر گوائی نے اس معاملے کو 8 اگست (جمعہ) کو سماعت کے لیے درج کیا تھا۔ جسے اب 14 اگست تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
 
عرض  گزار ظہور احمد بٹ اور کارکن خورشید احمد ملک نے عرضی میں سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ جموں و کشمیر ریاست کی حیثیت کو بحال کرنے میں مسلسل تاخیر جموں و کشمیر کے شہریوں کے حقوق کو بری طرح متاثر کر رہی ہے اور وفاقیت کے تصور کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ عرضی گزاروں کا موقف ہے کہ مقررہ مدت کے اندر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے میں ناکامی وفاقیت کی خلاف ورزی ہے۔ وفاقیت آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے۔
 
سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ڈی وائی۔ چندر چوڑ نے آرٹیکل 370 سے متعلق فیصلے کے وقت اس سوال کو کھلا چھوڑ دیا تھا کہ کیا پارلیمنٹ کسی ریاست کو ایک یا زیادہ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کر سکتی ہے۔ اس فیصلے کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو بحال کیا جائے گا۔