• News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • کیا پوتن-یوکرین کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کریں گے؟ امریکی صدر کو جنگ سے متعلق نتیجہ برآمد ہونے کی امید

کیا پوتن-یوکرین کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کریں گے؟ امریکی صدر کو جنگ سے متعلق نتیجہ برآمد ہونے کی امید

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Aug 12, 2025 IST     

image
پوری دنیا کی نظریں الاسکا میں روسی ولادیمیر پوتن اور ٹرمپ کی مجوزہ ملاقات پر لگی ہوئی ہیں۔ اس ملاقات سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کے سوالات کے دلچسپ جوابات دیے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ولادیمیر پوتن کے ساتھ اپنی ملاقات کے پہلے دو منٹ میں انہیں اندازہ ہو جائے گا کہ آیا یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کو روکنے کیلئے کوئی معاہدہ ممکن ہے یا نہیں۔روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے حوالے سے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ ملاقات جمعہ کو الاسکا میں ہوگی۔
 
انہوں نے اس ملاقات کو صورتحال کا جائزہ لینے کی میٹنگ قرار دیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ مذاکرات کا نتیجہ اچھا بھی ہوسکتا ہے اور برا بھی۔ وہ ولادیمیر پوتن کو لڑائی جاری رکھنے کو بھی کہہ سکتے ہیں۔ امریکی صدر ولادیمیر پوتن ۔یوکرین کے ساتھ سمجھوتہ پر بھی رضامند ہوسکتے ہیں۔امریکی صدر نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ اپنے یوکرینی ہم منصب کو پوٹن کے ساتھ اپنی گفتگو میں شامل کریں گے۔ 

ٹرمپ یوکرین کے صدر کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟

میڈیا  نے بار بار ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ امن مذاکرات میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو شامل کریں گے۔ تاہم امریکی صدر نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ اپنے یوکرائنی ہم منصب کو پوٹن کے ساتھ بات چیت میں شامل کریں گے۔ زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ کئی میٹنگز میں گئے لیکن جنگ نہیں روک سکے۔ مذاکرات اور امن کی کوششوں کے درمیان پیر کی رات گئے خبر کے مطابق یوکرین کی جانب سے روسی سرزمین پر شروع کیے گئے ڈرونز کے ذریعے کیے گئے حملوں میں ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے 39 ڈرون مار گرائے ہیں۔

جرمنی اور نیٹو کے ساتھ زیلنسکی کی ملاقات پر بھی نظریں ہیں:

پوتن اور ٹرمپ کے درمیان بات چیت کے علاوہ جرمنی نے بدھ کو یورپی رہنماؤں اور زیلنسکی کے درمیان ورچوئل میٹنگ کا اعلان کیا ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ ٹرمپ کی بھی اس میں شرکت کا امکان ہے۔ اس کا مقصد روس پر دباؤ بڑھانا اور مستقبل میں امن مذاکرات کی تیاری کرنا ہے۔ جرمن حکومت نے کہا ہے کہ سرحدوں کو طاقت سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ یوکرین کو اپنا فیصلہ خود لینا چاہیے۔
 
غور طلب ہے کہ ولادیمیر پوتن نے جنگ بندی سے پہلے اپنا ارادہ واضح کر دیا ہے۔ روسی صدر فروری 2022 سے 44 ماہ سے جاری تنازع کے دوران ان علاقوں پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔پیوٹن کا مطالبہ ہے کہ روس کے زیر قبضہ تمام علاقے اس کے پاس رہیں اور یوکرین نیٹو میں شامل نہ ہو۔ تاہم زیلنسکی کسی بھی قسم کے روسی قبضے کو قبول کرنے اور نیٹو کی رکنیت چھوڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔ دونوں کے درمیان کشیدگی کے درمیان ٹرمپ فوری جنگ بندی پر اصرار کر رہے ہیں۔ یورپی ممالک اور یوکرین کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کی موجودگی کی وجہ سے معاہدہ روس کے حق میں ہو سکتا ہے۔