پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس آج سے شروع ہونے جا رہا ہے۔ اس سے ایک دن پہلے اتوار کو حکومت نے ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی تھی جس میں اپوزیشن نے واضح کیا کہ آئندہ مانسون اجلاس کافی ہنگامہ خیز ہوسکتا ہے۔ اس ملاقات میں اپوزیشن نے کئی مسائل کا ذکر کیا۔ ان میں پہلگام دہشت گردانہ حملہ، آپریشن سندور کو روکنے کے بارے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا بیان، خارجہ پالیسی پر تنقید اور بہار میں ایس آئی آر کے عمل پر تنازعہ جیسے مسائل نمایاں تھے۔
میٹنگ کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں نے واضح کیا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ اس سیشن کے دوران حکومت کی طرف سے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں معلومات ایوان کے سامنے رکھی جائیں۔ یہ بھی بتایا جائے کہ اس معاملے میں اب تک کیا کارروائی ہوئی اور حملے میں ملوث دہشت گرد کیوں نہیں پکڑے جا سکے۔میٹنگ کے دوران سماج وادی پارٹی کے رکن پروفیسر رام گوپال یادو نے ایل جی منوج سنہا کی جانب سے انٹلی جنس کی خرابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب جموں و کشمیر کے ایل جی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پہلگام میں ہوئے حملے میں انٹلی جنس کی ناکامی واضح ہے۔ پھر حکومت کو اس معاملے پر ایوان میں تصویر صاف کرنی چاہیے۔
کُل جماعتی میٹنگ میں اپوزیشن نے کئی اہم مسائل اٹھائے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے کہااس اجلاس میں ہم پہلگام دہشت گردانہ حملے، سرحدی تنازع، ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں اور آپریشن سندور پر ٹرمپ کے بیان جیسے موضوع اٹھائیں گے۔گورو گوگوئی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں جواب دیں گے۔