Thursday, November 21, 2024 | 1446 جمادى الأولى 19
Crime

‎گجرات میں کانگریس کے دفتر پر بی جے پی کارکنوں کا تشدد بھرا حملہ

لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر کے طور پر اپنی پہلی تقریر میں،راہل گاندھی نے بی جے پی کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جہاں انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کو ہندو کہتے ہیں وہ چوبیس گھنٹے "تشدد اور نفرت" میں لگے رہتے
ہیں، بی جے پی نے منگل کو کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی سے ہندو برادری کے بارے میں ان کے تبصروں پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پورا ملک ان کے تبصرے سے ناراض ہے۔
 
گزشتہ روز احمد آباد، گجرات گاندھی نگر اور ریاست کے دیگر شہروں میں بی جے پی کارکنوں نے پارلیمنٹ میں  راہل گاندھی کے ہندوتوا سے متعلق دیۓ ہوۓ بیان پر کانگریس کے دفتر کے باہر تشدد بھرا احتجاج کا مظاہرہ
کیا،اس کے علاوہ، تین افراد نے احمد آباد، سورت اور گاندھی نگر میں پولیس سے رابطہ قائم کی ،اور ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے راہل گاندھی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا،کانگریس کے سینئر لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں ہندوتوا سے متعلق بیان دیا تھا،راہل کے اس بیان کو بی جے پی کارکنان نے ہندوتوا مخالف قرار دیتے ہوئے احمد آباد میں راجیو گاندھی بھون پہنچ کر گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی،اور راہل گاندھی کے پوسٹر پر سیاہ رنگ ڈالے، راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں مختلف مذاہب کی دلیل دیتے ہوۓ‎ کہا تھا کہ ہرمذہب میں کہا گیا ہے کہ نہ کسی سے  ڈرو اور نہ ہی کسی کو ڈراؤ۔ جسے ہندوتوا ‍مخالف سے جوڑتے ہوۓ  بی جے پی کارکنوں نے احتجاج کیا،اس احتجاج میں دونوں پارٹیوں کے کارکن آمنے سامنے آگئے، اور دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیۓ،موقع پر پولیس پہنچ کردونوں جماعتوں کے کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا،اس احتجاج میں پولیس اہلکار سمیت کچھ کارکن بھی زخمی ہوئے۔
اے این آئی کے مطابق ممبئی میں بھی بی جے پی کارکنوں نے راہل گاندھی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ بی جے پی یووا مورچہ کے قومی صدر تیجسوی سوریا نے کہا ہے کہ بی جے پی یووا مورچہ ملک بھر میں کانگریس کے دفتر کے باہر احتجاج کرے گا۔
ساتھ ہی گجرات کانگریس کے ورکنگ صدر ہمت سنگھ پٹیل نے کہا کہ کانگریس کے دفتر پر بی جے پی کارکنوں نے حملہ کیا ہے۔ پولیس نے یہاں سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے۔ اگر بی جے پی کارکن آکر کانگریس کے دفتر پر حملہ کریں تو یہ جمہوریت کا قتل ہے