آندھرا پردیش شراب گھوٹالہ معاملے میں ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ آندھرا پردیش میں 3,500 کروڑ روپے کے شراب گھوٹالہ کی تحقیقات کرنے والی خصوصی تفتیشی ٹیم نے حیدرآباد کے مضافات میں واقع شمش آباد کے ایک فارم ہاؤس سے 11 کروڑ روپے کی نقد رقم ضبط کی ہے۔
یہ گھوٹالہ آندھراپردیش میں وائی ایس آرسی پی، کےدور حکومت میں ہوا تھا۔ اے پی ایس آئی ٹی کے عہدیداروں نےحیدرآباد کے مضافات میں واقع سلوچنا فارم ہاؤس کی تلاشی کےدوران 11 کروڑ روپئےنقد رقم ضبط کئے ہیں۔ ایس آئی ٹی کے اہلکاروں نے ملزم نمبر 40 ورون پرشوتم کی دی گئی اطلاع پر یہ تلاشی لی۔
ورون اور چانکیا نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ملزم نمبر ایک راج کے ریڈی کی ہدایت پرنقدی چھپائی تھی۔ اس تناظر میں، ورون کی طرف سے دی گئی اطلاع پر، اے پی ایس آئی ٹی کے اہلکاروں نے بدھ کی علی الصبح کچرام، شمش آباد منڈل، رنگا ریڈی ضلع میں سلوچنا فارم ہاؤس کی تلاشی لی۔ 11 کروڑ روپے 12 ڈبوں میں چھپائے گئے برآمد کئے۔ اہلکاروں نے رقم ضبط کر لی۔ حکام نے انکشاف کیا کہ یہ رقم جون 2024 میں چھپائی گئی تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ سلوچنا فارم ہاؤس جہاں سے نقدی ملی ہے وہ پروفیسر بال ریڈی کے نام پر ہے۔
بی جے پی کے نئےریاستی صدر پی وی این مادھو نےکہا کہ سابق چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی کو شراب گھوٹالہ کے سلسلے میں گرفتاری اور جیل جانا پڑے گا۔مادھو نے کہا کہ وائی ایس جگن موہن ریڈی جیل میں ہی ختم ہو جائیں گے اور انھیں اب جیل جانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اگرچہ ایس آئی ٹی نے شراب گھوٹالہ میں اپنی چارج شیٹ میں سابق اے پی چیف منسٹر کا نام لیا ہے، لیکن ان کا ذکر کک بیک وصول کرنے والوں میں سے ایک کے طور پر کیا گیا ہے نہ کہ اسکام میں ملزم کے طور پر کیا گیا ہے۔
ایس آئی ٹی نے الزام لگایا ہے کہ کک بیکس کے طور پر حاصل کی گئی رقم کا استعمال 2024 میں ہوئے عام اور اسمبلی انتخابات کے لیے بھی کیا گیا تھا۔تاہم ریڈی نے شراب گھوٹالہ کے تمام الزامات سے انکار کیا ہے اور چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو پر وائی ایس آر سی پی قائدین کو اسکام میں ملوث کرنے اور اپوزیشن قائدین کو جیل میں رکھنے کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے۔