جموں و کشمیر پولیس نے ضلع ریاسی میں ایک 19 سالہ نوجوان کو گرفتار کیا ہے۔ اس پر شبہ ہے کہ وہ آن لائن شدت پرستی اور دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ملزم کی شناخت محمد ساجد کے نام سے ہوئی ہے جو جموں کے بٹنڈی علاقے میں رہتا تھا۔ وہ ریاسی کا رہنے والا ہے۔ ان کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 113(3) کے تحت باہو فورٹ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے، اور اسے مرکزی ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
جموں سٹی ساؤتھ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اجے شرما نے کہا کہ ساجد نے پولیس ٹیم کو اپنے قریب آتے دیکھ کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن اسے فوراً حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے قبضے سے ایک موبائل فون اور کئی ڈیجیٹل آلات ملے ہیں، جنہیں فرانزک جانچ کے لیے ضبط کر لیا گیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں اس کی میسجنگ ایپس اور واٹس ایپ پر ہونے والی بات چیت سے مجرمانہ معلومات کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلی پوچھ گچھ جاری ہے۔
نوجوان پاکستانی ہینڈلرز سے رابطے میں تھا:
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ نوجوان کو آن لائن شدت پسند بنایا گیا تھااور وہ دہشت گردانہ حملے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ اس کے موبائل سے مشکوک موبائل رابطوں کے ذریعے پاکستان اور کچھ دیگر ممالک کے نمبروں سے رابطہ کیا گیا تھا،جس سے یہ شک پیدا ہوا کہ وہ پاکستانی ہینڈلرز سے رابطے میں تھا جو اس کی رہنمائی کر رہے تھے۔ معاملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔
مسلسل چھاپہ مار کاروائیاں جاری:
دہلی میں 10 نومبر کو ہوئے کار بم دھماکے کے بعد جموں و کشمیر پولیس مسلسل چھاپے مار ی کر رہی ہے۔ جمعرات کو، ضلعی پولیس نے بڈگام کے چاڈورہ، سوبغ اور بیرواہ جیسے علاقوں میں کالعدم جماعت اسلامی سے منسلک رہائش گاہوں اور اداروں پر چھاپے مارے۔ یہ تلاشی مصدقہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر کی گئی تھی کہ جماعت اسلامی کے کچھ ارکان ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔اسی طرح کے چھاپے شوپیاں، کپواڑہ اور اننت ناگ میں بھی مارے گئے۔