حیدرآباد کےعلاقہ ایراکنٹہ کے سعادت نگر میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ہر ایک درد مند دل کو ہلا کر رکھ دیا۔ دسویں جماعت کے بعد آگےمزید تعلیم حاصل کرنے کی خواہشمند لڑکی نے علم حاصل کرنے کی چاہت پوری نہیں ہونے پرموت کو گلے لگا لیا۔
علم کی پیاسی عفرا نہیں رہی!
19 سالہ عفرا مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھی۔ وہ ایک کامیاب انسان بننا چاہتی تھی۔ اس نے کالج جانے کا خواب دیکھا تھا۔ لیکن غربت، والدین کی مجبوریاں اور مالی تنگی نے اس کے خواب کو چکنا چورکردیا۔ وہ اپنے والدین سے التجا کرتی تھی کہ وہ اسے کالج میں داخلہ دلوائیں، لیکن اپنی غربت کی وجہ سے ان کے پاس اپنی بیٹی کی خواہش پر خاموشی اختیار کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ اپنی تعلیم کا سلسلہ چھوٹ جانے سے وہ مایوسی کا شکار ہو گئی۔ آخرکار مایوسی اور ذہنی تناؤ سے تنگ آکرعفرا نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ اس طرح غربت، مفلسی نے ایک ہونہار لڑکی ، کی جان لےلی۔ لڑکی کی جائز خواہش کا اس طرح بکھر جانا بہت تکلیف دہ ہے۔
بالا پور پولیس کا بیان
یہ افسوسناک واقعہ بالاپور پولیس اسٹیشن حدود میں پیش آیا۔ بالا پور پولیس اسٹیشن کےایس ایچ او، ایم سدھاکرنے منصف ٹی وی کو بتایاکہ سعادت نگر کے رہنے والے عرفان خا ن نے جمعہ کی صبح نو بجے پولیس میں شکایت درج کرائی ، کہ ان کی بیٹی 19 سالہ عفرا خانم نے گھر میں پھانسی لے کرخودکشی کرلی۔ پولیس فوری موقع پرپہنچ کر کاروائی کی۔ ایس ایچ او بالا پور نے بتایاکہ عرفان خان کو تین بچے ہیں۔ عفرا کے علاوہ ایک بیٹی اور ایک بھی بیٹا ہے۔ پہلےیہ خاندان مہاراشٹر میں رہتا تھا۔ عفرا کو آگے تعلیم دلانے کےلئے حیدرآباد لایاگیا۔ لیکن کسی بھی کالج میں داخلہ نہیں ہوا۔ گھر پر رہنے سے لڑکی ذہنی تناو کا شکار ہوگئی۔ اورخودکشی کرلی۔ مہاراشٹر کے نانڈیڑ سے تعلق رکھنے والے عرفان خان نامی شخص حیدرآباد کےعلاقہ سعادت نگر میں3 سال پہلے منتقل ہو گئے تھے۔ وہ حیدرآباد میں اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کےلئے آٹو چلاتے تھے۔ اطلاع ملنے پر بالاپور پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا اور لاش کو عثمانیہ اسپتال منتقل کیا۔
غربت نے لی جان!
بتایاکہ جا رہا ہےکہ عفرا نے نانڈیڑ کے ایکلویہ اسکول، سے 10ویں جماعت تک تعلیم حاصل کی اور مزید تعلیم کے لیے وہ حیدرآباد آئی تھی۔ نانڈیڑ کے اسکول انتظامیہ نے 4000 روپے ادا نہیں کرنے پراس کو ٹی سی نہیں دی۔ ٹی سی یعنی ٹرانسفر سڑٹیفکیٹ نہیں ملنے پرعفرا کالج میں داخلہ اور آگے تعلیم حاصل کرنے سے قاصر تھی۔ کالج میں اس کا داخلہ رک گیا تھا۔ اگر یہ بات سچ ہے تواسکی موت کے ذمہ دار اسکول انتظامیہ بھی ہوسکتا ہے۔ آج کل بعض تعلیمی ادارے تعلیم کو تجارت کی شکل دے چکےہیں۔ سمجھاجاتا ہےکہ عفرا کی ماں اور بھائی بہن بھی گھر پر نہیں تھے۔ تب عفرا نے یہ انتہائی اقدام کیا۔
ایسے واقعات کو روکنے کی ضرورت
حیدرآباد جیسے شہر میں چند ہزار روپئے نہیں ہونے پر لڑکی، تعلیم سے محروم ہوگئی۔ ذہنی تناؤ کی وجہ سے اپنی جان دے دی۔ اس لڑکی موت نے مسلم معاشرے اور سماج کےلئے کئی اہم سوال اٹھائےہیں۔ سماج میں ایک طرف ، غربت، بیروزگاری، علم سے دوری، جرائم ، بری عادتیں ہیں۔ دوسری طرف صاحب علم ، دولت مند اور شرفا بھی ہیں۔ بعض دولت مند افراد شادیوں میں لاکھوں روپئے اڑا دینے ہیں۔ تو بعض افراد چند ہزار روپیوں کی کمی سے اپنی خواہشوں کو دفن ہوتے دیکھ کر موت کو گلے لگاتےہیں۔ ایسے واقعات کو روکنے کےلئےسماج کے ہر فرد کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔
پُرانے شہر میں افسوسناک واقعہ
حیدرآبادپُرانے شہر میں پتنگ کے معاملے پر ایک نوجوان نے اپنے ہی دوست پر چاقو سے حملہ کر دیا۔یہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا۔ شہر کےعلاقہ آئی ایس سدن پولیس اسٹیشن حدود میں دو نوجوان کے درمیان پتنگ کے مانجہ کے مسئلے پر تکرارسنگین جھگڑے میں بدل گئی۔اور دو ، دوست ایک دوسرے کے خون کےپیاسے ہوگئے۔ 19 سالہ محمد ضیا عرف ریحان پر اُس کے دوست محمد زید نے چاقو سے حملہ کر کے قتل کی کوشش کی۔ پولیس کے مطابق دونوں ایک ہی کالونی کے رہنے والے ہیں۔ حملے میں ریحان شدید زخمی ہو ئے۔ انھیں خانگی ہاسپٹل میں علاج کے بعد عٹمانیہ ہاسپٹل منتقل کیا گیا پولیس نے مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔